پی ٹی آئی کو لاہور جلسے کی اجازت سے متعلق درخواست پرلاہور ہائی کورٹ کے جسٹس فاروق حیدر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ جسٹس فاروق حیدر نے دریافت کیا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نہیں آئے، جس پر ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اسلام آباد میں ہیں اس لیے یہاں پیش نہیں ہو سکے۔ پنجاب حکومت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر رد کرنے کی استدعا کر دی، وکیل پنجاب حکومت کا موقف تھا کہ عالیہ حمزہ نے جلسہ کی اجازت کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع نہیں کیا۔ ہراساں کرنے سے متعلق درخواست گزار کے الزامات میں کوئی سچائی نہیں، عمر ایوب سمیت دیگر نے 21 ستمبر کو جلسے کی اجازت مانگ ہے۔ اسلام آباد جلسے میں پی ٹی آئی رہنماؤں نے نفرت انگیز تقاریر کیں، اشتہاری ملزم حماد اظہر نے صوابی جلسے میں کہا کہ پنجابیوں تیار ہو جاؤ میدان لگنے والا ہے۔ حماد اظہر نے کہا پنجابیو خون کے آخری قطرے تک لڑنا ہے اس موقع پر جسٹس علی ضیا باجوہ نے درخواست گزار وکیل سے دریافت کیا کہ کیا آپ نے ڈپٹی کمشنر کو کوئی درخواست دی، جس پر وکیل درخواست گزار اشتیاق اے خان کا کہنا تھا کہ درخواست دی ہے ۔
اس موقع پر ڈی سی لاہور کا کہنا تھا کہ انہیں جلسے کی اجازت کے لیے کوئی درخواست نہیں دی گئی۔ لاہور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کو جلسے کی اجازت کے لیے ابھی انتظامیہ کو درخواست دینے کی ہدایت کر دی۔ جسٹس طارق ندیم کا کہنا تھا کہ دینا کہاں کی کہاں پہنچ گئی ہے ہم یہاں ہی ہیں کہ جلسہ کی اجازت نہیں ہے بولنے کی اجازت نہیں ہے۔ کمرہ عدالت میں ہی عدالتی حکم پر جلسے کی اجازت کے لیے تحریری درخواست ڈی سی لاہور کو دے دی گئی۔ جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر کو تحریک انصاف کی جلسہ کی اجازت کے لیے درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔ ڈپٹی کمشنر لاہور قانون کے مطابق آج شام 5 بجے تک درخواست پر فیصلہ کریں گے۔
Discussion about this post