لاہور ہائی کورٹ میں وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی نازیبا فیک ویڈیو کے خلاف درخواست پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم نے سماعت کی۔ اس موقع پر عدالت نے دریافت کیا کہ کہ ڈی جی ایف آئی اے کہاں ہیں؟ جواب ملا کہ وہ سرکاری سطح پر میٹنگ کے لیے چین میں ہیں اور عظمیٰ بخاری کے کیس کے مکمل ریکارڈ بھی آئندہ سماعت پر پیش کیا جائے۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ ایک اتھارٹی ملک سے باہر جاتی ہے اس کا این او سی ہوتا ہے اجازت ہوتی ہے آپ کو کچھ علم نہیں، عدالت کو دھوکا دینے کی کوشش نہ کریں، آئندہ سماعت پر ڈی جی ایف آئی اے خود پیش ہوں، بورڈنگ پاسز اور ٹریول ہسٹری پیش کی جائے۔ اپنے ڈی جی کو بتا دیجیے گا عدالت سے کھیلنا اتنا آسان نہیں، ایف آئی اے کو عادت ہے لوگوں کو آفس بلا کے پکڑنے کی، خود آفس سے باہر نہیں نکلتے۔ عظمیٰ بخاری کے وکیل کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کہتی ہے ہمیں پتہ نہیں فلک جاوید کہاں ہے، ہم پکڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 30 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
Discussion about this post