سندھ ہائی کورٹ میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وہ اُس اس خاندان، اور جماعت سےتعلق رکھتے ہیں جس نےآئین دیا، تاریخ کچھ ایسی ہے کہ آمرانہ دور بھی دیکھا ہے۔ آئین کو ایک کاغذ کا ٹکرا سمجھ کر پھاڑا گیا اور اس سے افسوس ناک بات کہ جج صاحبان نے آمر کو آئین میں ترمیم کرنے کی اجازت دی۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے میثاق جمہوریت پر دستخط کر کے یہ طے کیا کہ اگر پاکستان کا نظام ٹھیک کرنا ہے اور جمہوریت کو بحال کرنا ہے، عوام کے مسائل حل کرنے ہیں تو میثاق جمہوریت جیسے معاہدوں کو لاگو کرنا ہوگا۔ بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ اس میثاق جمہوریت کے تحت 18 ویں ترمیم پاس کرنے اور 1973 کے آئین کو بحال کرنے کے بعد شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے نامکمل مشن کو پورا کیا۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے یہ طےکیا تھا کہ آئینی عدالت بنے گی اور عدالتی اصلاحات ہوں گی اور عوام کو فوری انصاف ملے گا۔پاکستان میں عدالتی نظام ٹوٹ چکا ہے، عدالتوں میں ہزاروں مقدمات زیر التوا ہیں۔
Discussion about this post