اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے قافلے سے پولیس پر آنسو گیس شیل فائر کیے گئے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران قافلے میں شامل 120 افغان باشندے حراست میں لیے گئے۔ سوال یہ بھی ہے کہ اس احتجاج میں افغان باشندے کیسے آئے؟ پتھر گڑھ میں پولیس پر فائرنگ ہوئی ہے، جس سے 85 پولیس والے زخمی ہوئے ہیں۔ وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ چیک کر رہے ہیں کہ ان کے پاس آنسو گیس کے شیل کیسے اور کہاں سے آئے، پولیس پر فائرنگ کی گئی، یہ کیسا پُرامن احتجاج ہے؟ اس تمام صورتِ حال کے ذمے دار وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا ہیں، پی ٹی آئی کے کارکنان مسلسل املاک پر حملے کر رہے ہیں۔ محسن نقوی کہتے ہیں کہ نہیں لگتا کہ پی ٹی آئی کے لوگ اپنے عزائم سے ہٹنے پر تیار ہیں، ان کو بہت سمجھانے کی کوشش کی ہے لیکن ان کے عزائم کچھ اور لگ رہے ہیں۔وزیرِ اعظم شہباز شریف سے بات ہوئی ہے، ان سے کہا ہے کہ ایس سی او کانفرنس سبوتاژ نہیں ہونے دیں گے، شواہد ہیں کہ بنوں کے لوگوں کو کہا گیا ہے کہ رائفل لے کر جائیں، اس سب صورتِ حال کے ذمے دار سی ایم کے پی ہیں۔ وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے دو ٹوک لفظوں میں کہہ دیا کہ دھاوا بولنے کی قیمت ادا کرنا ہو گی، ان کا مقصد صرف ایس سی او کانفرنس کو سبوتاژ کرنا ہے، دھاوا بولنے پر تو کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو سکتے ۔ وفاقی وزیر کے مطابق وزیراعلیٰ کے پی بہت بڑی لائن کراس کررہے ہیں۔ ، صدر آصف زرداری اور وزیرِ اعظم شہباز شریف رابطے میں ہیں، جو وہ اسٹریٹجی بنائیں گے اس پر عمل درآمد کریں گے۔
Discussion about this post