شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے افتتاحی سیشن سے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہ ایس سی او ممالک دنیا کی آبادی کا 40 فیصد ہیں، پائیدار ترقی کے لیے علاقائی تعاون اور روابط کا فروغ بہت اہم ہے۔ یہ اہم اجلاس علاقائی تعاون بڑھانے کا اہم موقع فراہم کر رہا ہے۔ اپنے لوگوں کو بہتر معیار زندگی اور سہولتیں فراہم کرنی ہیں، جس کے لیے دستیاب مواقع سے استفادہ کرنا ہوگا۔ عالمی منظرنامے میں تبدیلی اور ارتقا کا سامنا کر رہے ہیں۔ موجودہ صورتحال اجتماعی اقدامات کی متقاضی ہے اور اجتماعی دانش کو بروئے کار لاتے ہوئے آگے بڑھنا ہے۔ آج سیاحتی روابط، گرین ڈویلپمنٹ کے شعبوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ معاشی تعاون کے لیے ایس سی او ممالک کو نئی حکمت عملی پر غور کرنا ہوگا۔ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اس وقت پوری دنیا پر مرتب ہو رہے ہیں جبکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔2022 کے سیلاب سے پاکستان بری طرح متاثر ہوا اور لاکھوں لوگ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہوئے جب کہ لاکھوں ایکڑ زمین تباہ ہوگئی جس سے زراعت متاثر ہوئی۔ سیلاب سے تباہی کے باعث معیشت کو بھی نقصان پہنچا۔ ایس سی او ممالک کو اس حوالے سے بھی بہتر حکمت عملی اپنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ افغانستان علاقائی ترقی اور استحکام کے لیے بہت اہم ملک ہے لیکن افغان سرزمین کا دہشت گردی کے لیے استعمال روکنا ہوگا، عالمی برادری افغانستان میں انسانی بنیادوں پر امداد پر توجہ دے۔
Discussion about this post