کراچی میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار کا کہنا تھا کہ کراچی ایئرپورٹ کی حدود میں میں گزشتہ ماہ چین کے شہریوں پر خودکش حملہ کیاگیا، دھماکے میں 2 چائنیز اور پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے، حملہ آوروں نے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ ایئرپورٹ دھماکے کی ذمہ داری کالعدم بی ایل اے نے قبول کی تھی، پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے خودکش حملے کی تفتیش کی، حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی اور رکشہ مالکان سےمتعلق تفتیش کی گئی، خودکش بمبار اور 2 سہولت کاروں کی سی سی ٹی وی سے پہچان ہوئی۔ ٹیرر فنانسنگ میں ملوث افراد کا بھی پتا لگایا گیا، کراچی سے خریدی گئی گاڑی کو حملے کے لیے تیار کیا گیا، حملے میں ملوث سہولت کار خاتون کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ ان کے مطابق گاڑی میں نصب بارودی مواد کا وزن 30 سے 40 کلو تھا، گاڑی کو حب یا اس سے آگے کسی علاقے میں لے جایا گیا، 4 اکتوبر2024کو یہ گاڑی حب سے کراچی لائی گئی۔ صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جاوید نامی شخص سارے معاملات ہینڈل کرتا رہا، اسی نے ریکی کی تھی، دھماکے سے قبل حملہ آور باہر والے ایریا میں تھے، رات 11 بجکر 2 منٹ پر خودکش حملہ کیا گیا، خودکش بمبار کی شناخت اس کے ہاتھ سے ہوئی، خودکش بمبار کا نام شاہ فہد عرف آفتاب تھا، دھماکے کی جگہ سے گاڑی کے چیچز اور نمبر پلیٹ ملی تھی۔ مزید تحقیقات سے پتہ چلا کہ گاڑی کے ساتھ ایک رکشہ بھی تھا، رکشے والے کا نام فرحان اور اس کے ساتھ محمد شریف نامی شخص تھا۔ انہوں نے اس موقع پر سی ٹی ڈی ٹیم کے لیے 5کروڑ روپے انعام کا اعلان بھی کیا۔
Discussion about this post