سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس سے ملتا جلتا ” بلیو اسکائی ” حال ہی میں متعارف کرایا گیا تھا جس کے صارفین کی تعداد ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہی تھی۔ بیشتر صارفین ” ایکس ” کو چھور کر ” بلیو اسکائی ” کی طرف آرہے تھے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی بیان کی جارہی تھی کہ ” بلیو اسکائی ” بغیر وی پی این کے چل رہا ہے۔ بہرحال اس وقت پاکستانی صارفین کا شکوہ ہے کہ ” بلیو اسکائی ” بھی اب نہیں چل رہا ۔ بلکہ بیشتر کا کہنا ہے کہ یہ نئی ایپ بھی وی پی این کے بغیر نہیں چل رہی۔ اسی بنا پر کئی پاکستانی صارفین پریشان ہیں۔ سوشل میڈیا نیٹ ورکس میں حالیہ ایک نیا اضافہ ’بلیو اسکائی‘ کے نام سے انٹرنیٹ کی دُنیا میں تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔ ’بلیو اسکائی‘ ایپ گو کہ 2019 میں لانچ ہوئی لیکن اسے وہ مقبولیت حاصل نہ تھی جو ’ایکس‘ سابق ٹویٹر، فیس بک، انسٹاگرام، ٹک ٹاک، واٹس ای، تھریڈ جیسی سوشل ایپس کو حاصل تھی۔ امریکا میں صدارتی انتخابات کے بعد ’بلیو اسکائی‘ کے صارفین میں آئے روز لاکھوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور اب یہ بھی ’ایکس‘ کی طرح انتہائی مقبول ہوتی جارہی ہے۔
ماہرین اس کی ایک وجہ ’ایکس‘ کے مالک ایلون مسک کی ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ میں شمولیت کو بھی قرار دے رہے ہیں۔ ’بلیو سکائی‘ بظاہر ایلون مسک کے سوشل نیٹ ورک ایکس سابقہ ٹویٹر کا متبادل سوشل پلیٹ فارم نظر آ رہا ہے۔ اس نئی سوشل ایپ کا فرنٹ پیج سابق ٹویٹر سے مشابہت رکھتا ہے۔ سابق ٹویٹر پر چڑیا کو بطور لوگو استعمال کیا گیا تھا جبکہ ’بلیو اسکائی‘ پر تتلی کو بطور لوگو استعمال کیا گیا ہے۔ اس ایپ کی بنیاد ٹویٹر کے سابق سی ای او جیک ڈورسی نے رکھی تھی۔ ’بلیو اسکائی‘ کو 2019 میں لانچ کیا گیا تھا۔ دنیا بھر میں بے شمار افراد نے بلیو اسکائی کی ایپ ڈاؤن لوڈ کی ہے اور جمعرات کو یہ برطانوی ایپ اسٹورز میں سب سے ٹاپ پر رہی ہے۔
Discussion about this post