کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا اور انسپکٹر جنرل اسلام آباد علی ناصر رضوی نے اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ آئی جی علی ناصر رضوی کا کہنا تھا کہ احتجاج اور دہشتگردی الگ الگ چیز ہے، احتجاج کو کسی صورت دہشتگردانہ کارروائی سے نہیں ملایا جا سکتا، اپنی بات بتانے اور جائز بات کیلئے پرامن احتجاج کیا جاتا ہے، ہرقسم کا دہشتگرد کام، پولیس ، رینجرز پر حملے اور سرکاری نجی املاک کو نقصان پہنچانا احتجاج نہیں۔ یہ کیسا احتجاج ہے جس میں پبلک کی املاک کو نقصان پہنچایا جائے، یہ کیسا احتجاج ہے جس میں اے کے 47 اور دیگر ہتھیار استعمال کیے جائیں، اگر یہ احتجاج ہے تو پھر اس طرح کے احتجاج نہیں ہوں گے۔ چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا نے کہا ہے کہ کسی بھی غیر ملکی کو اسلام آباد کا امن تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، پکڑے گئے مظاہرین میں افغان شہری بھی شامل تھے۔ انسپکٹر جنرل اسلام آباد علی ناصر رضوی کے مطابق 24 نومبر سے شروع ہونے والی کارروائی کے بعد اسلام آباد پر حملہ کیا گیا، رینجرز اور پولیس کو نشانہ بنایا گیا، سیدھے فائر کیے گئے، آنسوگیس شیل استعمال کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین ہتھیاروں کے ساتھ لیس تھے، ان کے پاس اسنائپر رائلفز بھی تھیں ، ماسک بھی پہن رکھے تھے، پولیس اور رینجرز نے مشترکہ کارروائی میں 954 مظاہرین کو 3 دن میں گرفتار کیا، 610 مظاہرین منگل کو گرفتار کیے گئے، 210 گاڑیاں پکڑی گئیں ، بڑی تعداد میں اسلحہ پکڑا گیا، مظاہرین نما دہشتگرد اپنے ساتھ اسلحہ ساتھ لائے تھے، وہ اسلحہ پولیس پر استعمال بھی کیا گیا۔
Discussion about this post