سینیٹر پلوشہ خان کی زیرِ صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس ہوا۔ جس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی پلوشہ خان کا کہنا تھا کہ وزارت آئی ٹی جو بھی اقدام اٹھاتی ہے ذمے داری وزارت داخلہ پر ڈال دیتی ہے، سمجھ نہیں آتی ہمارے پاس وزارت آئی ٹی کیوں ہے؟ اس موقع پر پی ٹی اے کے چیئرمین حفیظ الرحمٰن نے اراکین کو بتایا کہ یکم جنوری سے وی پی این کی لائسنسنگ شروع کر دیں گے، وی پی این کی لائسنسنگ سے مسئلہ حل ہو جائے گا، انٹرنیٹ وی پی این کی وجہ سے سلو نہیں۔ کمیٹی ارکان نے اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ مجموعی طور پر سلو ہے۔ اس موقع پر سینیٹر افنان اللّٰہ خان نے کہا کہ انٹرنیٹ فائر وال کی وجہ سے سست ہو سکتا ہے۔سینیٹر کامران نے سوال کیا کہ کیا نیشنل سیکیورٹی صرف پاکستان کا مسئلہ ہے، یہ مسئلہ بھارت کو نہیں ہوتا کیا؟

Discussion about this post