پاکستان کے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) پر زور دیا ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلی سے جنم لینے والے چیلنجز سے مناسب طریقے سے نمٹنے کے لیے ایک مشاورتی رائے پیش کرے۔ عوامی سماعت کے دوران منصور عثمان اعوان کا کہنا تھا کہ ’انسانی نسل کے لیے، آب و ہوا کی ہنگامی صورتحال پر آنکھیں بند کرنا اور نظریں پھیر لینا اب کوئی آپشن نہیں رہا ہے۔ انہوں نے پاکستان کی آبادی اور معیشت پر موسمیاتی تبدیلیوں کے ’سنگین‘ اثرات کا خاکہ پیش کرتے ہوئے وضاحت کی کہ ’اگر زندگی اور ذریعہ معاش کی حفاظت کرنی ہے اور اگر ہم مکمل تباہی سے بچنا چاہتے ہیں، تو ہمیں بالکل بھی وقت ضائع نہیں کرنا چاہے، ہم موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو محسوس کرنے والی پہلی نسل ہیں اور بلاشبہ آخری نسل ہیں جو اس کے بارے میں کچھ کر سکتی ہے۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل نے 2022 کے تباہ کن سیلاب پر روشنی ڈالی، جس میں پاکستان کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا تھا، اس نے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو متاثر کیا اور اس کے نتیجے میں تعمیر نو کے اخراجات کا تخمینہ 16 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔
Discussion about this post