سونا ہمیشہ خواتین کی پسند رہا ہے اور خاص طور پر مشرقی معاشرے میں یہ دولت اور حیثیت کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جس کی وجہ سے خواتین سونے کے زیورات سے خاص انسیت رکھتی ہیں۔ورلڈ گولڈ کونسل کی رپورٹ کے مطابق بھارتی خواتین کے پاس مجموعی طور پر تقریباً 24,000 ٹن سونا ہے، جو دنیا کے کل سونے کے ذخائر کا تقریباً 11فی صد بنتا ہے۔ سونا بھارتی شادیوں کا لازمی حصہ ہے اور تقریبات میں اس کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ بھارتی شادیوں کو سونے کے بغیر تصور کرنا تقریباً ناممکن ہے۔ اسی ثقافتی اور روایتی اہمیت کی وجہ سے بھارتی خواتین بڑی مقدار میں سونا جمع کرتی ہیں اور اسے اگلی نسلوں تک منتقل کرتی ہیں۔ ان عوامل کی بدولت بھارت دنیا میں سب سے زیادہ گھریلو سونے کا مالک بن چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی خواتین کے پاس موجود سونے کی مجموعی مقدار دنیا کے5 بڑے ممالک کے سونے کے ذخائر سے زیادہ ہے۔ امریکہ کے پاس 8,000 ٹن سونا ہے، جرمنی کے پاس 3,300 ٹن، اٹلی 2,450 ٹن، فرانس 2,400 ٹن، اور روس 1,900 ٹن سونا رکھتا ہے۔ اگر تمام ممالک کے سونے کے ذخائر کو یکجا کیا جائے تو بھی وہ بھارتی خواتین کے پاس موجود سونے سے کم ہوں گے۔ شمالی بھارت کی خواتین کے مقابلے میں جنوبی بھارت کی خواتین سونے کے زیورات رکھنے میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہیں۔ جنوبی بھارت کے پاس بھارت کے کل سونے کا 40% موجود ہے، جس میں تمل ناڈو اکیلا 28% کا حصہ رکھتا ہے۔ ورلڈ گولڈ کونسل کی 2020-21 کی ایک تحقیق کے مطابق، بھارتی گھریلو سونے کے ذخائر 21,000 سے 23,000 ٹن کے درمیان تھے۔ 2023 تک یہ مقدار بڑھ کر 25,000 ٹن یا 25 ملین کلوگرام سے تجاوز کر چکی ہے۔ یہ سونے کے ذخائر بھارت کی معیشت کو مضبوطی فراہم کرتے ہیں اور ملک کی مجموعی جی ڈی پی کا 40% حصہ بنتے ہیں۔
Discussion about this post