پاکستان آج 8ویں بار 2 سال کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے ذمے داریاں سنبھالے گا۔ سلامتی کونسل کی غیر مستقل رکنیت سے پاکستان کو اہم بین الاقوامی امور پرگفتگو کا موقع میسر آئے گا۔ یاد رہے کہ جون میں پاکستان سلامتی کونسل کے غیرمستقل رکن کے طور پر بھاری اکثریت کے ساتھ منتخب ہوا تھا، جنرل اسمبلی کے 193 رکن ممالک میں سے 182 ممالک نے پاکستان کو ووٹ دیے تھے جو 2 تہائی اکثریت کے لیے مطلوب 124 ووٹوں سے کہیں زیادہ تھے۔ اس نئی ذمے داری کے بعد پاکستان اب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایشیا بحرالکاہل کی 2 نشستوں میں سے ایک پر براجمان ہے، پاکستان جولائی میں سلامتی کونسل کی صدارت کرے گا، جو ایجنڈا سازی اور بات چیت کو فروغ دینے کا ایک اہم موقع ہے۔ اسی طرح پاکستان دولت اسلامیہ اور القاعدہ کی پابندیوں کی کمیٹی میں بھی ایک نشست حاصل کرے گا جو ان تنظیموں سے وابستہ افراد اور گروہوں کو دہشت گرد قرار دینے اور پابندیاں عائد کرنے کی ذمہ دار ہے۔ گو کہ سلامتی کونسل میں ویٹو کا اختیار صرف مستقل ارکان کے پاس ہے جبکہ غیر مستقل ارکان دہشت گردی سے متعلق پابندیوں کی کمیٹیوں میں نمایاں اثر و رسوخ رکھتے ہیں کیونکہ فیصلے طے شدہ اصولوں کے تحت اتفاق رائے سے کیے جاتے ہیں۔
Discussion about this post