سینیٹر پلوشہ خان کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کا اہم اجلاس ہوا جس میں چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان نے بھی بطور خاص شرکت کی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپلی کیشنز کی بندش وزارت داخلہ کی ہدایات پر کی جاتی ہے۔ پاکستان میں اس وقت 7سب میرین کیبلز آ رہی ہیں۔ حال ہی میں ’2 افریقہ سب میرین کیبل‘ تک بھی رسائی ممکن بنائی ہے جو اسی سال فعال ہو جائے گی۔ زیادہ سب میرین کیبلز تک رسائی ہونے سے پاکستان میں انٹرنیٹ کی فراہمی میں بہتری آئے گی۔
اس موقع پر ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی اے کو سوشل میڈیا مواد پر یومیہ تقریباً 500 شکایات موصول ہوتی ہیں، جس پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو مواد ہٹانے کی درخواست کی جاتی ہے۔ درخواست پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز 80 فیصد مواد بلاک کر دیتے ہیں لیکن سوشل میڈیا ایپلی کیشنز پر ایسا 20 فیصد مواد پھر بھی موجود رہتا ہے۔ ان کے مطابق رولز میں یہ لکھا ہے کہ وزارت داخلہ پی ٹی اے کو ہدایت دے سکتا ہے، جس کی روشنی میں انٹرنیٹ یا سوشل میڈیا ایپلی کیشن بند کیے جاتے ہیں۔ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے حکم پر بھی کئی بار سوشل میڈیا ایپلی کیشنز بند کی گئیں۔ انٹرنیٹ کی سست روی اور بندش کے حوالے سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے چیئرمین میجر جنرل (ر)حفیظ الرحمان کا کہنا تھا کہ سب میرین کیبل کے کٹنے کی وجہ شارک نہیں ہے کیونکہ وہ سب میرین کیبل کو نہیں کھا سکتی۔
Discussion about this post