اسلام آباد میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ آچکا ہے، جس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ کو سزا سنائی گئی اور ملک ریاض کو مفرور اشتہاری قرار دیا گیا ہے۔ مقدمے میں مفرور ملک ریاض کی یو اے ای سے وطن واپسی کے لیے نیب اقدامات کر رہی ہے، اس کے ساتھ ہی نیب واضح کر چکا ہے کہ دبئی میں ان کے منصوبے میں سرمایہ کاری منی لانڈرنگ کے زمرے میں آئے گی۔ ملک ریاض کیخلاف نیب کے پاس کرپشن اور دھوکا دہی کے کئی مقدمات ہیں، جن کا مفرور ملزمان کو عدالت میں سامنا کرنا چاہیے۔ دوسری جانب پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض حسین نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ چاہے جتنا مرضی ظلم کرلو، ملک ریاض گواہی نہیں دے گا۔ م کل بھی یہ فیصلہ تھا، آج بھی یہی فیصلہ ہے۔ اُن کے مطابق نیب کی کی بے سروپا پریس ریلیز دراصل بلیک میلنگ کا ایک نیا مطالبہ ہے۔ یاد رہے کہ منگل کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے عوام کو متنبہ کیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے دبئی پراجیکٹ میں سرمایہ کاری منی لانڈرنگ کے زمرے میں آئےگی، کیونکہ ان کے خلاف فراڈ اور دھوکہ دہی کے کئی مقدمات زیرتفتیش ہیں۔ نیب کے ترجمان نے کہاکہ نیب عوام الناس کو دھوکہ دہی اور جعلسازی کے ذریعے لوگوں سے ناجائز ہاؤسنگ سوسائٹیز کے نام پر دن رات پیسے بٹوڑنے والے عناصر کے متعلق آگاہ کرتا رہا ہے۔
Discussion about this post