کوئٹہ میں صوبائی وزرا اور انسپکٹر جنرل پولیس کے ساتھ بلوچستان میں مختلف دہشت گرد تنظیموں کو چھوڑنے والے دہشت گرد کمانڈر نجیب نے پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ براہمداغ بگٹی کے کہنے پر 2 گروپس بنائے، ایک گروپ کی قیادت نجیب جبکہ دوسرے گروپ کی قیادت گلزار شنبے کر رہا تھا، گروپس کی قلات میں ٹریننگ کرائی جس کے بعد بی آر پی مکران میں فعال ہوگئی، جس کے بعد ریاست اور سیکیورٹی فورسز کو کافی نقصان پہنچایا۔تنظیم سے وابستگی ناپختہ عمر میں ہوئی، عمر 14، 15 برس تھی جب اس تنظیم میں شامل ہویے، کم علمی اور کم شعور کی وجہ سے ریاست پاکستان کے خلاف نفرت دل و دماغ میں بھری گئی، ریاست پاکستان اور سیکیورٹی فورسز کو بے تحاشہ نقصان پہنچایا سابق دہشت گرد کمانڈر نجیب کے مطابق اگر آپ کسی لیڈر کے مفادات کے برعکس کھڑے ہوں تو آپ کو مار دیا جائے گا یا کسی ہمسایہ ملک میں گرفتار کیا جائے گا، اس اقدام سے اُن کی واپسی کا عزم مضبوط ہوگیا اور موقع ملا کے ریاست میں آکر ریاست کے اندر رہتے ہوئے مسائل کے حل کے لیے پرامن طریقے سے جدوجہد کریں۔ ان کے مطابق دہشت گرد تنظیمیں نوجوانوں کو استعمال کرتی ہیں، دہشت گردوں کے بچے بیرون ملک اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں، ان کا اصلی کا مقصد امن و امان کو خراب کرنا ہے۔
Discussion about this post