حالیہ دنوں میں ذرائع ابلاغ کی مرکز نگاہ بننے والی امریکی خاتون اونیجا اینڈریو رابنسن کو طبی، نفسیاتی امداد اور ان کی ملک بدری کے عمل میں تیزی لانے کے لیے وفاقی حکومت سے رابطہ کرلیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا نے ٹی وی چینل کو بتایا کہ ساؤتھ پولیس نے کراچی کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس کو خط لکھا ہے کہ وہ امریکی خاتون کے علاج اور ملک بدری کےمتعلق وفاقی حکومت سے رہنمائی کے لیے حکومت سندھ سے رجوع کریں۔ اس وقت غیر ملکی خاتون کو جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے نفسیاتی وارڈ میں داخل کیا گیا ہے۔ خط کے متن کے مطابق امریکی خاتون 11 اکتوبر 2024 کو کراچی پہنچی تھیں۔ وہ اپنے آن لائن بننے والے دوست سے ملنے پاکستان آئی تھی جب کہ وہ نوجوان اُس وقت سے منظر سے غائب ہے۔ کراچی آنے کے بعد سے، خاتون شہر میں ادھر ادھر گھوم رہی ہے جس سے اس کی زندگی کو خطرہ درپیش ہے۔ان حالات کے پیش نظر پولیس کے سربراہ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ متعلقہ حلقوں سے رجوع کریں تاکہ خاتون کو طبی امداد فراہم کرنےکے حوالے سے رہنمائی حاصل کی جا سکے اور خاتون کو وطن واپس بھیجنے کا عمل شروع کیا جائے۔ دوسری جانب اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ مہمان امریکی خاتون کی رپورٹ میں ہیموگلوبن کی سطح کم آئی ہے۔ ڈاکٹرز نے خاتون کا بلڈ ٹرانسفیوژن تجویز کیا ہے۔ امریکی خاتون کچھ معاملات میں تعاون کرتی ہیں اور کچھ میں نہیں۔ میڈیکل ہسٹری دستیاب نہ ہونے کے باعث مرض کی فوری تشخیص ممکن نہیں ہے۔ خاتون کے مزید ٹیسٹ کیے جائیں گے۔ لیپیڈ پروفائل، ایچ آئی وی پروفائل اور ہیپاٹائٹس پروفائل کے ٹیسٹ بھی کیے جائیں گے۔ تمام ٹیسٹوں کو دیکھتے ہوئے حتمی رپورٹ تیار کی جائے گی۔
Discussion about this post