اینکر پرسن حامد میر، نسیم زہرہ، عدنان حیدر اور امیر عباس نے درخواست دائر کی۔ درخواست صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار ریاست علی آزاد اور عمران شفیق ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر کی گئی۔ جس میں استدعا کی گئی ہے کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔ سندھ ہائیکورٹ نے 7 فروری کو سماعت کرتے ہوئے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر مزید دلائل طلب کر لیے۔ یاد رہے کہ جمعرات کو پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔2 ہفتہ قبل قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کو کثرت رائے سے منظور کیا تھا جس کے بعد سینیٹ سے بھی منظوری لی گئی۔ دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد صدر مملکت کے دستخط سے پیکا ایکٹ نافذ کر دیا گیا۔
Discussion about this post