مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کے کیس میں تفتیشی افسر نے سیشن جج غربی کی عدالت میں مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کے لیے درخواست دائر کر دی ہے۔ موقف یہ اختیار کیا گیا ہے کہ پوسٹ مارٹم اور ڈی این اے کے لیے قبر کشائی ضروری ہے۔جوڈیشل مجسٹریٹ نے درخواست منظور کرکے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم دیا ہے۔ ساتھ ہی 7 دن میں رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مقتول مصطفیٰ عامر کی والدہ کا کہنا تھا کہ تشدد کر کے اُن کے بیٹے کو قتل کیا گیا۔ بیٹے کو اور انصاف ملے۔پولیس کی تفتیش بہتر چل رہی ہے، وزیرِ اعلیٰ سندھ اور آئی جی سندھ نے سنی ہے۔ یاد رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش 14 فروری کو پولیس کو مل گئی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرلسی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا۔ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔
Discussion about this post