ملزم ارمغان کی نشاندہی پر پولیس نے آلہ ضرب برآمد کر لیا۔ ملزم ارمغان کی نشاندہی پر خیابان مومن پر اس کے بنگلے پر کارروائی کی گئی، بنگلے کے گارڈ روم میں چھپایا گیا ڈنڈا برآمد کر لیا گیا۔ ملزم نے لوہے کی راڈ سے مصطفیٰ عامر کو 2 گھنٹے تک تشدد کا نشانہ بنایا۔ پولیس حکام کے مطابق ارمغان نے بتایا کہ تشدد کے دوران مصطفیٰ کے سر اور گھٹنوں سے خون بہنا شروع ہوگیا تھا، 6 فروری کو اُس نے شیراز اور مصطفیٰ کو اپنے بنگلے پر بلایا، مصطفیٰ کے بنگلے پر پہنچنے کے بعد اس پر تشدد کیا۔ ملزم کا دعویٰ ہے کہ تشدد کے وقت وہ نشے کی حالت میں تھا۔ خون بہا تو شیرازنے روکا ۔ شیراز کی مدد سے مصطفیٰ کو اسی کی گاڑی میں ڈال کر حب لے گئے۔
ملزم نے یہ خوف ناک انکشاف بھی کیا کہ جب مصطفیٰ کو گاڑی کی ڈگی میں ڈالا تو وہ زندہ تھا۔ ڈگی اور گاڑی کے شیشے کھولنے کے بعد اس پر پیٹرول چھڑکا، مصطفیٰ کو کہا کہ ڈگی اور شیشے کھلے ہیں ہمت ہے تو بھاگ جا، مصطفیٰ نے حرکت کی کوشش کی لیکن گھٹنوں پر چوٹ کے باعث ہل نہیں پایا۔ ملزم ارمغان نے بتایا کہ آگ لگنے کے فوراً بعد اُسے شیراز نے وہاں سے چلنے کا کہا، وہ اور شیراز حب سے پیدل نکلے اور مختلف گاڑیوں سے لفٹ لے کر کراچی پہنچے۔
Discussion about this post