انگریزی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق رواں سال سندھ میں انکار کے 42 ہزار 999 کیسز رپورٹ ہوئے ۔ جن میں سے کراچی کا حصہ 41 ہزار 875 ہے، سندھ کے باقی اضلاع میں انکار کرنے والوں کی تعداد صرف 1124 ہے۔ ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے صوبائی کوآرڈینیٹر ارشاد علی سودھر کا کہنا ہے کہ انکار کے کیسز بچوں کی کُل اہل آبادی کے ایک فیصد سے بھی کم ہیں۔ ان کے مطابق سب سے بڑے اور گنجان آباد شہر کی حیثیت سے کراچی پولیو کے خاتمے کے لیے سب سے اہم علاقوں میں سے ایک ہے جس کی وجہ ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کی مسلسل نشاندہی اور قطرے پلانے سے انکار کی بڑی تعداد ہے،
انہوں نے شہر میں آبادی کی مسلسل نقل و حرکت کو ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی مسلسل موجودگی کی اہم وجہ قرار دیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 80 سے زیادہ ہائی رسک یوسیز ہیں جن میں سے 27 کو پہلے مرحلے میں ہدف بنایا جا رہا ہے۔ قطرے پلانے سے انکار کے بڑھتے کیسز کا مسئلہ حل کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں، اس میں کمیونٹی اور اہم اسٹیک ہولڈرز کی مشغولیت شامل ہے۔ مساجد کو خطبات اور باجماعت نمازوں کے دوران پیغام عال کرنے میں مصروف رکھا گیا۔
Discussion about this post