چین نے ڈیپ سیک کے بعد ’مینس” امی اے آئی ایجنٹ تیار کرکے مصنوعی ذہانت کے میدان میں ایک اور اہم کارنامہ سرانجام دے دیا۔ مینس مصنوعی ذہانت کا پہلا ماڈل ہے جو انسانی ہدایات کے بغیر خود سے فیصلے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جسے چینی کمپنی ’علی بابا‘ کے ذیلی ادارے ’مانیکا‘ نے تیار کیا ہے۔ مینس کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ خودکار طریقے سے نہایت پیچیدہ ٹاسکس سرانجام دے سکتا ہے اور اس کے لیے انسان کی طرف سے ہدایت کی ضرورت نہیں ہوتی۔
رپورٹس کے مطابق اس ماڈل کو کاروباری اعدادوشمار کے تجزیے اور ترتیب، براؤزنگ اور ریسرچ جیسے شعبوں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس ماڈل کو نا صرف اوپن اے آئی بلکہ گوگل اور اینتھروپک جیسے ٹولز کے متبادل کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ اسے فی الحال محدود طور پر پیش کیا گیا ہے۔
Discussion about this post