کوئٹہ دورے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا تھا کہ آج ایسے موقع پر جمع ہوئے ہیں، جس پر پوری قوم اشکبار ہے کہ 3 دن پہلے بولان میں دہشتگردوں نے ایک ٹرین جس میں 400 سے زائد پاکستانی سفر کررہے تھے، ان کو یرغمال بنایا۔ نہتے پاکستانیوں کو شہید کیا اور ان کو رمضان کے تقدس کا احساس نہیں تھا، بچوں، بزرگوں اور خواتین کا احساس نہیں تھا۔ جس طریقے سے دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے جو حکمت عملی اپنائی گئی، اس کی کئی جہتیں تھیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ضرار یونٹ جو دہشت گردی کے خلاف بنایا گیا ہے، اس کے افسروں اور جوانوں سے خطاب کیا اور ان سب کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے اپنی طرف سے، حکومت پاکستان کی طرف سے اور 24 کروڑ عوام کی طرف سے ان کا شکریہ ادا کیا، اور ان کی جرات، جواں مردی اور ان کی دلیری کی تحسین کی۔ خدانخواستہ پاکستان کسی ایسے دوسرے حادثے کا متحمل نہیں ہوسکتا، اس کے لیے ہمیں سب کو مل کر اپنا حصہ ڈالنا ہے، بلوچستان کی حکومت، بلوچستان کے اکابرین کو، بلوچستان کے عوام کو اور صوبہ پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور وفاقی حکومت کو مل کر اس میں اپنا حصہ ڈالنا ہے۔ جب تک کہ صوبہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی مکمل طور پر ختم نہیں ہوگی پاکستان میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ اس وقت افواج پاکستان کے جوان اور افسر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دن رات قربانیاں دے رہے ہیں، اور وہ افسر جوان اپنے بچوں کو یتیم کرکے لاکھوں بچوں کو یتیم ہونے سے بچا رہے ہیں۔ قوم کے لیے اس سے بڑی کوئی قربانی نہیں ہوسکتی، ہم اس کی تکریم نہیں کریں گے تو دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی جواب دہ ہوں گے۔ شہاز شریف کے مطابق اب یہ جو واقعہ ہوا ہے، اس پر جس طرح کی گفتگو کی گئی، وہ ایک لفظ بھی زبان پر نہیں لایا جاسکتا، اور ہمارا مشرقی حصے میں جو ہمارا ملک ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج جس جگہ پر ہم پہنچے ہیں تو ایک طرف دہشتگردی اور دوسری طرف پاکستان کے اندر اور باہر ان کا سنگین مذاق اڑایا جائے اور ان کی تضحیک کی جائے، اس سے بڑی ملک دشمنی نہیں ہوسکتی۔ آج بھی ہم ہوش کے ناخن لیں، جو ہو گیا ہو گیا، اب ہمیں آگے بڑھنا ہے، اس کا طریقہ یہ ہے کہ پورے پاکستان کی سیاسی قیادت بیٹھے اور جن کو پاکستان سے محبت ہے، جو پاکستان کی خوشحالی اور ترقی کے لیے دن رات دعائیں بھی کرتے ہیں، اور دن رات تگ و دو بھی کرتے ہیں۔
Discussion about this post