اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس عامر فاروق اور سابق جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے 3 جون 2024 کو بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں سزا کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے مختصر فیصلہ جاری کیا تھا۔ سائفر کیس کا تفصیلی فیصلہ 24 صفحات پر مشتمل ہے جس کے مطابق استغاثہ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کیخلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا۔ ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ ٹرائل غیر ضروری جلد بازی میں چلایا گیا، ملزمان کے وکلا کے التوا مانگنے پر سرکاری وکیل تعینات کردیا گیا، سرکاری وکیل کو تیاری کے لیے محض ایک روز دیا گیا۔ فیصلے کے مطابق سرکاری وکیل کی جرح ان کی ناتجربہ کاری اور وقت کی کمی ظاہر کرتی ہے، یہ کیس ٹرائل کورٹ کو ریمانڈ بیک کرنے کی نوعیت کا ہے، عدالت اس کیس کو میرٹ پر سن رہی ہے۔ جرح کو ایک طرف رکھ دیا جائے تو بھی استغاثہ کے شواہد کیس ثابت کرنے کے لیے ناکافی ہیں، استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔ یاد رہے کہ سائفر کیس سفارتی دستاویز سے متعلق تھا جو مبینہ طور پر بانی پی ٹی آئی کے قبضے سے غائب ہو گئی تھی، پی ٹی آئی کا الزام ہے کہ اس سائفر میں بانی پی ٹی آئی کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے امریکا کی جانب سے دھمکی دی گئی تھی۔
Discussion about this post