امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے پیش کیے جانے والے گولڈ کارڈ یا گولڈن ویزا اسکیم غیر معمولی کامیابی حاصل کرتی نظر آ رہی ہے۔ امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ ایک ہی روز میں 1000 گولڈ کارڈز فروخت کیے، جس سے امریکی معیشت کو 5 بلین ڈالرز (500 کروڑ ڈالرز) کا فائدہ ہوا۔یہ اسکیم فروری 2025 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متعارف کرائی تھی، جو دنیا بھر کے دولت مند افراد کو 5 ملین ڈالرز یعنی 50 لاکھ ڈالر کے بدلے امریکا میں مستقل رہائش اور اختیاری شہریت کی پیشکش کرتی ہے۔ کہا جارہا ہے یہ اسکیم عام روایتی ویزے سے مختلف ہے۔ جس میں سرمایہ کاروں کو کم از کم 10 ملازمتیں پیدا کرنا اور 1 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کرنا لازم تھا، گولڈ کارڈ میں ایسی کوئی شرط نہیں رکھی گئی، بلکہ صرف سرمایہ کاری کرنا کافی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ ٹرمپ کی اس اسکیم کے ذریعے 5 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری پر مستقل رہائش ملے گی، سرمایہ کار چاہے تو شہریت لے یا صرف رہائش پر کا فیصلہ کریں، بیرونِ ملک کمائی پر ٹیکس نہیں لگے گا۔ یہی پیش کش سرمایہ کاروں کو خاصی پرکشش لگ رہی ہے۔
امریکی وزیرِ تجارت ہاورڈ لٹنک نے کہا کہ اگر آپ امریکی شہری ہیں تو آپ کو عالمی سطح پر ٹیکس ادا کرنا ہوتا ہے، لیکن اگر آپ کے پاس گرین کارڈ یا اب گولڈ کارڈ ہے تو آپ صرف امریکا میں کمائی جانے والی آمدنی پر ٹیکس دیں گے، باقی دنیا میں جو کمائیں گے وہ نان ٹیکسیبل ہو گا۔ ٹرمپ انتظامیہ دعویٰ کرہی ہے کہ دنیا میں ایسے 3 کروڑ 70 لاکھ افراد ہیں جو گولڈ کارڈ خریدنے کی مالی استطاعت رکھتے ہیں، ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ وہ 10 لاکھ گولڈ کارڈ بیچ سکتے ہیں، جو معیشت کے لیے بے حد فائدہ مند ہو گا۔
Discussion about this post