ہوسٹن کے ہزاروں مسلمان شوگر لینڈ ٹاؤن اسکوائر میں خطے کے سب سے بڑے اوپن ایئر افطار میں جمع ہوئے۔ شوگرلینڈ سٹی ہال کے سامنے والے پلازے میں 4 سے 6 یزار کے قریب افراد روزہ افطار کرنے اور ایک رات بھر کی تقریبات، دعاؤں اور کمیونٹی کے ساتھ وقت گزارنے کے لیے جمع ہوئے۔ مقامی ریڈیو میزبان ریحان صدیقی، جو اس تقریب کے منتظم اور میزبان بھی تھے، نے مسلمانوں کے درمیان یکجہتی اور امن کے پیغام کو فروغ دیا۔ اگرچہ زیادہ تر شرکاء ہوسٹن میں مقیم تھے، لیکن وہ دنیا بھر کے اسلامی ممالک جیسے لبنان، پاکستان، اردن اور عراق سے تعلق رکھتے تھے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ریحان صدیقی کا کہنا تھا کہ افطار کا پیغام ہماری کمیونٹی کی طرف سے سب کے لیے محبت، یکجہتی اور بھائی چارے کا ہے۔ ہمارا خواب تھا کہ رمضان کے موقع پر اس مقام پر ایک افطار منعقد ہو، جہاں ہم اسلام اور اپنی کمیونٹی کو نمایاں کر سکیں۔ ” ریحان صدیقی کے مطابق، پہلے کبھی بھی ہوسٹن میں مقیم اتنی بڑی تعداد میں افراد نے شوگر لینڈ ٹاؤن اسکوائر میں اکٹھے ہو کر افطار نہیں کیا تھا۔ اس رات کو مزید خاص بنانے والی بات یہ تھی کہ یہ تقریب ہوسٹن کے سب سے زیادہ متنوع علاقے میں منعقد ہوئی۔ جب سورج غروب ہوا اور اذان کی آواز گونجی تو تقریب کی اہمیت مزید واضح ہو گئی۔
ہزاروں افراد بچے جو فٹ بال اور دیگر کھیل کھیل رہے تھے، اور بڑے جو ایک دوسرے سے گفتگو کر رہے تھے سب کچھ چھوڑ کر روزہ افطار کرنے اور نماز ادا کرنے میں مشغول ہو گئے۔ قریبی ریستوران کراہی بوائز اور لا پاشا لاؤنج اینڈ گرل نے ہزاروں کھانے کے باکس فراہم کیے، جبکہ ریحان صدیقی اور دیگر منتظمین نے عید الفطر کے موقع پر پناہ گزین بچوں میں تقسیم کرنے کے لیے کھلونے بھی اکٹھے کیے۔ یاسر فاروقی، جو بیس سال قبل پاکستان سے شوگر لینڈ ہجرت کر چکے تھے، ان کا کہنا تھا کہ افطار، نئی نسل میں کمیونٹی کے اقدار منتقل کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ ہمارے لیے بہت ضروری ہے کہ ہم اپنے بچوں کو یہاں لائیں، تاکہ وہ اس ثقافتی پہلو کو سمجھ سکیں۔ آنے والی نسل کو بھی اپنی روایات اور اقدار سیکھنی چاہئیں۔
Discussion about this post