امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران اب تک 141 بین الاقوامی طالب علموں کے ویزے منسوخ کیے گئے ہیں جبکہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایک ہفتہ پہلے بتایا تھا کہ 300 طلبہ کے ویزے منسوخ کیے جاچکے ہیں۔ اس تناسب سے منسوخ ویزوں کی تعداد 450 تک پہنچ چکی ہے۔ جن یونیورسٹیوں کے طلبہ کے ویزے منسوخ کیے گئے ہیں ان میں ہارورڈ، اسٹینفورڈ، مشی گن، یوسی ایل اے، یونیورسٹی آف ٹیکساس آسٹن،منی سوٹا اسٹیٹ یونیورسٹی منکاٹو اور اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی بھی شامل ہے۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ان طالب علموں کو خاص طور پر نشانہ بنا رہی ہے جو فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے کرتے رہے ہیں لیکن ساتھ ہی کچھ کے ویزے اس بات کے باوجود منسوخ کردیے گئے ہیں کہ انہوں نے کسی مظاہرے میں حصہ ہی نہیں لیا تھا، بعض کیسز کے متعلق معلوم ہوا ہے کہ طلبہ نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی تھی۔ واضح رہے کہ ماضی میں یونیورسٹیاں حکومت کو آگاہ کرتی تھیں کہ ان کے کسی طلبہ نے ویزا اسٹیٹس کی خلاف ورزی کی ہے جس پر کارروائی کی جاتی تھی لیکن اب ہوم لینڈ سیکیورٹی کے ڈیٹا بیس سے انہیں معلوم ہورہا ہے کہ کسی طالب علم کا ویزا منسوخ کیا جا چکا ہے۔ ماضی میں ویزا منسوخ ہونے کی صورت میں بھی طلبہ کو اجازت تھی کہ وہ رہائشی اسٹیٹس برقرار رکھیں اور تعلیم مکمل کرلیں۔وہ صرف اپنے وطن لوٹ نہیں سکتے تھے کیونکہ اس صورت میں ان کی واپسی دوبارہ ویزا سے مشروط ہوتی تھی، رہائشی اسٹیٹس ختم ہونے کی وجہ سے اب طالب علم امریکا نہیں چھوڑے گا تو اسے گرفتاربھی کیا جاسکتا ہے۔
Discussion about this post