یونیورسٹی آف ٹیکساس آرلنگٹن کے حکام نے جمعرات کے روز اعلان کیا کہ وفاقی حکومت نے 27 بین الاقوامی طلبہ کے ویزے منسوخ کر دیے ہیں۔ اوپن ڈورز کے مطابق ٹیکساس میں بین الاقوامی طلبہ کی تیسری سب سے بڑی تعداد رکھنے والی یونیورسٹی ہے۔ یونیورسٹی کے ترجمان نے کہا، "یونیورسٹی آف ٹیکساس آرلنگٹن اس بات سے آگاہ ہے کہ 27 بین الاقوامی طلبہ کے ویزے حالیہ دنوں میں غیر متوقع طور پر تبدیل ہو گئے ہیں ۔ یو ٹی اے حکام متاثرہ طلبہ سے رابطہ کر رہے ہیں تاکہ ان کے حالات کے مطابق انہیں ضروری معلومات اور مدد فراہم کی جا سکے۔ یو ٹی اے کی کی صدر جینیفر کوولی نے کیمپس کمیونٹی کو ایک خط میں آگاہ کیا کہ یونیورسٹی کے پاس ویزہ منسوخی کے فیصلوں کی تفصیلات موجود نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا، "ہم اپنی بین الاقوامی طلبہ برادری کی مدد کے لیے پرعزم ہیں تاکہ انہیں ضروری معاونت فراہم کی جا سکے۔
گزشتہ چند دنوں میں ٹیکساس بھر میں 100 سے زائد بین الاقوامی طلبہ کو اطلاع ملی کہ ان کے ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں یا ان کی امیگریشن حیثیت اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر انفارمیشن سسٹم میں ختم کر دی گئی ہے۔ یونیورسٹی آف نارتھ ٹیکساس نے رپورٹ کیا کہ 27 طلبہ متاثر ہوئے ہیں، جبکہ یونیورسٹی آف ٹیکساس ڈلاس نے 19 متاثرہ طلبہ کی تصدیق کی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، ٹیکساس میں تقریباً 90,000 بین الاقوامی طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ تاحال یہ واضح نہیں کہ کن بنیادوں پر حکومت نے ان طلبہ کو ویزہ منسوخی کے لیے منتخب کیا، تاہم امریکی محکمہ برائے داخلی سلامتی نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ وہ بین الاقوامی طلبہ کے سوشل میڈیا کو "یہودی مخالف” نظریات کے حوالے سے جانچ رہا ہے۔ یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ انتظامیہ نے ان افراد کو ملک بدر کرنے کی مہم تیز کر دی ہے، جنہوں نے گزشتہ سال کالج کیمپسز میں فلسطین کے حق میں احتجاج میں شرکت کی تھی، ان میں کچھ ایسے بھی شامل ہیں جو قانونی مستقل سکونت رکھتے ہیں۔
یو ٹی اے حکام کے مطابق، کسی بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے نے ابھی تک یونیورسٹی سے رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی کیمپس میں کسی کارروائی کی اطلاع ہے۔ صدر کوولی نے طلبہ کو یونیورسٹی کی طرف سے فراہم کردہ رہنمائی کی یاد دہانی کرائی کہ اگر کسی طالب علم، فیکلٹی یا عملے کے رکن سے امیگریشن افسران رابطہ کریں تو انہیں کس طرح ردِ عمل دینا چاہیے۔ معلوم ہوا ہے کہ یونیورسٹی کا دفتر برائے بین الاقوامی تعلیم تمام متاثرہ طلبہ سے براہ راست رابطے میں ہے۔
Discussion about this post