امریکا میں ہوم لینڈ سیکیورٹی کی وزیر کرسٹی نوئم، نے ہارورڈ یونیورسٹی کو سختی سے متنبہ کیا ہے کہ اگر وہ بین الاقوامی طلبہ کی ‘غیر قانونی اور پرتشدد سرگرمیوں’ کا ریکارڈ فراہم نہیں کرتی تو حکومت اس کی غیر ملکی طلبہ کو داخلہ دینے کی صلاحیت ختم کر سکتی ہے۔ امریکی محکمہ قومی سلامتی (ڈی ایچ ایس) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کرسٹی نوئم نے ہارورڈ کو ایک خط لکھا ہے، جس میں 30 اپریل 2025 تک غیر ملکی اسٹوڈنٹ ویزا ہولڈرز کی غیر قانونی سرگرمیوں کی تفصیلات مانگی گئی ہیں۔ بصورت دیگر، اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر پروگرام (ایس ای وی پی) کی سرٹیفکیشن ختم کی جا سکتی ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق، یونیورسٹی میں 6,793 غیر ملکی طلبہ ہیں، جو کہ 25-2024 کے تعلیمی سال کے اندراج کا 27.2 فیصد ہیں۔ بدھ کے روز، ڈی ایچ ایس نے ہارورڈ کو دی جانے والی 2 ارب ڈالر سے زائد کی وفاقی گرانٹس کو بھی منسوخ کرنے کا اعلان کیا۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے ترجمان نے بتایا کہ وہ اس خط سے آگاہ ہیں، لیکن وہ اپنے آئینی حقوق کی پاسداری کریں گے۔ یونیورسٹی نے کہا کہ وہ قانون کی پابندی جاری رکھیں گے اور توقع کرتے ہیں کہ وفاقی کارروائیاں واضح شواہد پر مبنی ہوں گی۔
‘ہارورڈ کرمسن’ کے مطابق، ڈی ایچ ایس کے خط میں ہارورڈ پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ یہودی طلبہ کے لیے ‘معاندانہ تعلیمی ماحول’ پیدا کر رہی ہے۔ خط میں ہارورڈ سے کہا گیا ہے کہ وہ ویزا ہولڈرز کی جانب سے دیگر طلبہ یا یونیورسٹی اہلکاروں کو دی جانے والی دھمکیوں کی تفصیلات فراہم کرے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے بھی ہارورڈ یونیورسٹی میں 2 ارب ڈالر سے زائد کی گرانٹس اور معاہدے منجمد کیے تھے، کیونکہ یونیورسٹی حکام نے پالیسی میں تبدیلی کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
Discussion about this post