برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد 5 لاکھ ہتھیار گم ہوئے، یہ امریکی ہتھیار بیچ دیے گئے یا دہشت گرد گروپوں کو اسمگل کیے گئے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس معاملے میں اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی گیا، القاعدہ سے وابستہ تنظیموں کو افغانستان میں امریکی ہتھیاروں تک رسائی ہے۔ طالبان نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی کو بتایا کہ فوجی ساز و سامان میں سے کم از کم نصف کا حساب نہیں دے سکتے۔ اسی بنا پر سلامتی کونسل کی کمیٹی کے اہلکار کا کہنا ہے افغانستان میں 5 لاکھ کے قریب فوجی ساز و سامان کا سرے سے کچھ نہیں معلوم۔ افغانستان میں طالبان حکومت کے نائب ترجمان حمد اللّٰہ فطرت نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہتھیاروں کے تحفظ اور ذخیرہ کرنے کے معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہیں، تمام ہلکے اور بھاری ہتھیار پورے طریقے سے محفوظ ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی 2023ء کی رپورٹ کے مطابق طالبان نے مقامی کمانڈروں کو امریکی ہتھیاروں کا 20 فیصد رکھنے کا حکم دیا، جس سے بلیک مارکیٹ کو فروغ ملا۔ رپورٹ کے مطابق طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد تقریباً 1 سال تک امریکی ہتھیاروں کی فروخت کھلی مارکیٹ میں ہوتی رہی، اب امریکی ہتھیاروں کی تجارت انڈر گراؤنڈ ہو رہی ہے۔
Discussion about this post