ٹرمپ انتظامیہ نے ویزہ لینے والوں کے لیے ایک نئی شرط رکھ دی ہے۔ اگر آپ نے یکم جنوری 2007 یا اس سے پہلے غزہ کی پٹی کا دورہ کیا ہے، تو اب آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی مکمل چھان بین ہوگی۔ امریکی محکمہ خارجہ نے تمام سفارت خانوں اور قونصل خانوں کو ایک مراسلہ بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایسے تمام افراد کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی جانچ کی جائے گی جو غزہ میں کسی بھی حیثیت سے چاہے وہ کسی این جی او کے ساتھ ہوں یا سرکاری مشن پر موجود رہے ہیں۔ اگر کسی کے اکاؤنٹ سے ایسا مواد سامنے آیا جو امریکہ کی سکیورٹی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے تو اس شخص کو ’سکیورٹی ایڈوائزری اوپینین جمع کرانی ہوگی۔ اس کا مقصد یہ جانچنا ہوگا کہ کہیں وہ فرد امریکہ کے لیے سیکیورٹی رسک تو نہیں۔
یہ قدم اس وقت اٹھایا گیا ہے جب صدر ٹرمپ کی حکومت پہلے ہی 300 سے زائد ویزے منسوخ کر چکی ہے۔ ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو قانونی طور پر امریکہ میں رہ رہے تھے، مگر ان پر شک تھا کہ وہ امریکی خارجہ پالیسی کے خلاف نظریات رکھتے ہیں۔ مزید یہ کہ اسٹوڈنٹ ویزے پر امریکہ آنے والے ان افراد کو بھی ملک بدر کیا جا سکتا ہے جو غزہ جنگ میں اسرائیل کے کردار پر تنقید کرتے یا فلسطینی عوام کی حمایت کرتے ہیں۔
Discussion about this post