بھارتی انتہا پسند حکومت کی جانب سے پاکستانی شہریوں کو ملک چھوڑنے کے احکامات اور ویزے منسوخ کرنے کے فیصلے کے بعد، ایسے افراد کی حالت بہت مشکل ہو جاتی ہے جو محبت یا دیگر وجوہات کی بنا پر دونوں ممالک میں ہیں۔ محبت کی شادی کے لیے پاکستان میں اپنے شوہر کو چھوڑ کر بچوں کے ساتھ بھارت جانے والی سیما حیدر بھی بھارتی حکومت کی جانب سے پہلگام واقعے کے بعد کیے جانے والے جارحانہ اقدامات کی زد میں آگئی ہیں اور 3 روز تک بھارت چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ سیما حیدر کے معاملے میں، ان کے وکیل کا یہ دعویٰ ہے کہ چونکہ وہ اب بھارت کی شہری ہیں، ان پر مرکزی حکومت کے احکامات لاگو نہیں ہوتے۔ لیکن بھارتی حکومت کا موقف مختلف ہے، اور یہ معاملہ قانونی پیچیدگیاں پیدا کر رہا ہے۔
سیما حیدر کے کیس کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ بھارتی حکومت نے جو فیصلے کیے ہیں، ان کا اطلاق صرف ان افراد پر ہونا چاہیے جن کے پاس اب بھی پاکستانی شہریت ہو، لیکن چونکہ سیما حیدر نے بھارتی شہری سے شادی کی ہے، اور ان کے پاس بھارتی شہریت ہے، ان کے لیے یہ احکام غیر متعلقہ ہونے چاہئیں۔ اس کہانی میں ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ سیما حیدر نے اپنے بھارتی شوہر سے کی اور ان کے یہاں بھارتی بچی نے جنم لیا جس کا نام "بھارتی مینا” رکھا گیا ہے۔ ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ یہ بچی اور اس کا پیدائشی سرٹیفکیٹ یہ ثابت کرتے ہیں کہ سیما حیدر اب بھارت کے معاشرتی ڈھانچے کا حصہ ہیں۔
Discussion about this post