بھارت نے اپنے روایتی جبر کو جاری رکھتے ہوئے پاکستان کے معروف کرکٹر شعیب اختر کا یوٹیوب چینل اور دیگر پاکستانی میڈیا چینلز پر پابندی عائد کر دی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی وزارت داخلہ کی سفارش پر 16 پاکستانی یوٹیوب چینلز، جن میں ڈان نیوز، اے آر وائی نیوز، جیو نیوز اور دیگر بڑے پلیٹ فارمز شامل ہیں، کو بھارت میں بلاک کیا گیا ہے۔ ان چینلز کے مجموعی سبسکرائبرز کی تعداد تقریباً 6 کروڑ 30 لاکھ ہے، جو بھارت کے اس فیصلے کو بین الاقوامی سطح پر مزید سوالات کا شکار بنا رہا ہے۔ بھارتی حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ چینلز پہلگام واقعے کے بعد جھوٹے بیانیے اور غلط معلومات کو فروغ دے رہے تھے، اور ان میں شعیب اختر کا چینل بھی شامل ہے، جسے دنیا بھر میں 35 لاکھ سے زائد لوگ فالو کرتے ہیں۔ شعیب اختر جو اپنے چینل پر کرکٹ اور معاشرتی موضوعات پر بے لاگ اور دوٹوک رائے دیتے ہیں، بھارت کی جانب سے ان کی آواز کو دبانا ایک سنگین قدم ہے جو آزادیٔ اظہار کو محدود کرنے کی کوشش کی صورت میں سامنے آیا ہے۔یہ فیصلہ ایک بار پھر بھارت کی حکومت کی حقیقت کو بے نقاب کرتا ہے کہ جہاں اختلافِ رائے کی کوئی گنجائش نہیں ہے، وہاں جمہوریت کے دعوے محض دکھاوے کے ہیں۔ بھارت جو خود کو جمہوریت کا علمبردار کہتا ہے، وہ اب عالمی سطح

پر سچ بولنے والی آوازوں کو برداشت کرنے سے قاصر ہے۔ بھارتی حکومت نے ان چینلز پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے جنہوں نے پہلگام واقعے کے بعد بھارتی پروپیگنڈے کی حقیقت کو بے نقاب کیا تھا، اور اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت کی انتہاپسند حکومت سچائی کے سامنے نہیں ٹھہر سکتی۔ یہ واقعہ بھارت کی آزادیٔ اظہار پر ایک اور حملے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
Discussion about this post