سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف مہم کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 270 افراد کو گرفتار کرلیا۔ ملزمان میں غیر ملکی باشندے بھی شامل ہیں۔
سعود ی عرب کے انسداد بدعنوانی کمیشن ’نزاھ‘ کے اعلامیہ کے مطابق شہریوں اور مختلف اداروں کے تعاون سے مانیٹرنگ ٹیموں نے ذی الحج میں ذیلی اداروں کے 878 دورے کیے۔ اس دوران 461 ملزمان سے بدعنوانی کے شبے میں پوچھ گچھ بھی کی گئی۔
حکام کا کہنا ہے کہ تفتیش کے دوران 207 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ جس پر عہدے کا ناجائز اور غیر قانونی استعمال، رشوت خوری، دھوکہ دہی اور دیگر جرائم کا الزام ہے۔
گرفتار متعدد افراد کا تعلق دیگر ممالک سے بھی ہے۔ جب کہ سرکاری محکموں میں کام کرنے والے ملازمین کی بڑی تعداد بھی ملزمان میں شامل ہے۔
شناخت چھپاتے ہوئے حکام کی جانب سے گرفتار ملزمان کے نام فی الحال ظاہر نہیں کیے ہیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بدعنوانی کے خلاف چلنے والی اس مہم کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان خود دیکھ رہے ہیں۔ جنہوں نے 4 سال پہلے اس مہم کی شروعات کی تھی۔
اس مہم کے آغاز میں 300 سے زائد شہزادوں، عوامی شخصیات اور دیگر افراد کو حراست لیا گیا تھا، جن پر یہ الزام تھا کہ انہوں نے مملکت کے خلاف نا صرف سازشیں کیں بلکہ بدعنوانی کی بھی کئی بدترین مثالیں قائم کیں۔
ان میں سے بیشتر کو جیلوں اور دیگر حراستی مراکز منتقل کیا گیا۔ گرفتار افراد میں ارب پتی شہزادہ الولید بن طلال اور سعودی تعمیراتی تاجر بکر بن لادن کا بھی نام بھی شامل تھا۔ جی ہاں یہ وہ بکر بن لادن ہیں جو القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کے بھائی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال دیگر 2 مزید اعلیٰ عہدے داروں کو ان کے عہدوں سے برطرف کیا گیا اور ان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے۔
رواں سال اسی انسداد بدعنوانی کمیشن ’نزاھ‘ نے سرکاری شعبے کے 176افراد کو مبینہ بدعنوانی کے الزام میں حراست میں لیا۔ کمیشن کے مطابق تازہ کارروائی میں سعودی عرب کی 11 وزارتوں کے ملازمین بھی شامل ہیں۔
Discussion about this post