بظاہر نظر یہی آرہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی جلد واپسی کا کوئی امکان نہیں اور اس خیال کو مزید تقویت سامنے آنے والی نئی میڈیکل رپورٹس سے مل رہی ہے۔
آج بروز بدھ 11 اگست کو لاہور ہائی کورٹ میں برطرف وزیراعظم نواز شریف کی نئی میڈیکل رپورٹ جمع کرائی گئی ہے۔ جس میں لیگی قائد کو پھر مختلف بیماریوں میں مبتلا ظاہر کیا گیا ہے اور ساتھ ساتھ اس جانب بھی اشارہ دیا ہے کہ ڈاکٹری ہدایت کے مطابق نواز شریف سفر کرنے کے اہل نہیں۔
رپورٹ میں کیا ہے ؟
تین صفحات کی اس میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نواز شریف دل ، گردے ، شوگر اور ہائی بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا ہیں۔ ان کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
نواز شریف کے کنسلٹ ڈیوڈ لارنس کا کہنا ہے کہ صرف یہی نہیں وہ ذہنی دباؤ کا بھی شکار ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ وہ ان تمام بیماریوں کے علاج کے لیے سال 2016 سے وقفے وقفے سے لندن کا رخ کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان میں ماہر ڈاکٹرز نہ ہونے کی وجہ سے نواز شریف کو اُن کے پاس ریفر کیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق نواز شریف کے دل کی شریانیں بھی تنگ ہو رہی ہیں۔ متوازن اور مستحکم پلیٹ لیٹس نواز شریف کی صحت کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔ اسی لیے انہیں مزید احتیاط اور نگہداشت کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی درج ہے کہ نواز شریف کے لیے بہتر ہوگا کہ وہ لندن میں رہ کر علاج مکمل کرائیں۔ رپورٹ کے مطابق نواز شریف کرونا وبا کی وجہ سے عوامی مقامات پر جانے سے گریز کر رہے ہیں۔ ڈاکٹرز کا تو یہاں تک مشورہ ہے کہ نواز شریف سفر کرنے کے بجائے آرام کریں۔ لاہورہائی کورٹ میں یہ رپورٹ نواز شریف کے وکیل امجد پرویز کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے۔
نواز شریف کی گزشتہ میڈیکل رپورٹ
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ گزشتہ برس بھی ستمبر میں نواز شریف کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں رپورٹ جمع کرائی گئی تھی، جس میں کم و بیش یہی خدشات تحریر تھے، جو اس بار پیش کیے گئے ہیں۔
اُس رپورٹ کے مطابق نواز شریف ابھی بھی انجائنا کے مرض کا شکار ہیں، جس کی وجہ سے نواز شریف کی انجیو گرافی ضروری ہے۔
ماضی کی رپورٹ میں بھی نواز شریف کو ہر قسم کے سفر سے منع کردیا گیا گیا تھا۔ ڈاکٹرز نے نواز شریف کو رش والے مقامات سے دور رہنے کی بھی ہدایت کی تھی۔ نواز شریف سال 2019 میں علاج کی غرض سے لندن روانہ ہوئے تھے۔ واضح رہے کہ نواز شریف کا پاسپورٹ رواں ماہ حکومت نے تجدید نہیں کیا ہے، جب کہ ان کے ویزے کی معیاد بھی ختم ہوچکی ہے جس میں برطانوی حکام توسیع نہیں کر رہے۔ پارٹی ترجمان کے مطابق نواز شریف نے مدت بڑھانے کیلئے عدالت سے رجوع کیا ہے۔
Discussion about this post