اشتیاق بیگ اور زوہیب حسن آمنے سامنے
” میں اب 21سال کے بعد انکشاف کررہا ہوں کہ نازیہ کو اشتیاق بیگ نے زہر دیا تھا ۔ نازیہ نے خود اس بات کا بتایا تھا ۔ ” پاپ آئی کون نازیہ حسن کے بھائی زوہیب حسن کے انکشافات نے بھونچال برپا کردیا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہر ٹی وی چینل پر جہاں کچھ دیر کے لیے زوہیب حسن آتے ہیں تو تھوڑی دیر بعد ان کے سارے الزامات کا جواب دینے کے لیے صنعت کار اشتیاق بیگ جلوہ افروز ہوجاتے ہیں۔
ٹی وی چینلز بھی دونوں کو ” ہاٹ کیک ” سمجھ کر ّ ریٹنگ کی دوڑ” میں خود کو سرفہرست رکھنے کے لیے گھنٹوں تک اس رسہ کشی میں معاون ثابت ہورہے ہیں۔ زوہیب حسن نے سب سے پہلے تالاب میں پتھر پھینک کر ہلچل مچائی۔
نجی ٹی وی چینل کو نازیہ حسن کی برسی کی مناسبت سے انٹرویو دیا تو ایسا "سما "ہوا کہ ہر جانب ” تہلکہ” مچ گیا۔ سیاسی بازی گری اور بیانات کو بھول بھال کر سب یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے کہ کون مظلوم ہے اور کون ستم گر۔
زوہیب حسن کے الزامات
زوہیب حسن کا کہنا تھا کہ جو کچھ انہیں پتا ہے وہ اگر بول دیں تو کئی رازوں پر سے پردہ اٹھ جائے ۔ جو نازیہ حسن کے خلاف بول رہے ہیں ان کے منہ کو تالہ لگ جائے ۔ زوہیب حسن نے سابق بہنوئی اشتیاق بیگ پر سنگین الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پہلے انہوں نے نازیہ اور پھر ان کی والدہ اور والد کو انتہائی کرب سے دوچار کیا ۔ زوہیب حسن کا دعویٰ ہے کہ نازیہ کو اس بات کا دکھ تھا کہ اشتیاق بیگ نے ان کی زندگی اجیرن کردی تھی لیکن وہ اس بات کے لیے پرعزم تھیں کہ موت سے پہلے خلع کے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گی۔
زوہیب حسن کے مطابق نازیہ کینسر کی وجہ سے لاغر ہوچکی تھیں ، ان سے چلا تک نہیں جارہا تھا لیکن اس کے باوجود برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن میں جا کر انہوں نے خلع کے کاغذات جمع کراکے پاکستان روانہ کیے۔ زوہیب حسن کا کہنا تو یہ بھی ہے کہ نازیہ کے سابق شوہر کہا کرتے تھے کہ نازیہ کے حیات رہنے سے نہیں موت سے ان کو زیادہ فائدہ ہوگا۔ زوہیب حسن کے مطابق نازیہ کو پہلے بچہ دانی میں کینسر ہوا تھا ، جس کا کامیاب علاج ہوچکا تھا لیکن پھر نازیہ ہی نہیں ان کے ڈاکٹرز بھی خود حیران تھے کہ انہیں پھیپھڑوں کا کینسر کیسے ہوگیا۔ جس کا صاف مطلب ہے کہ انہیں زہر دیا گیا ۔ جس پر اسکاٹ لینڈ یارڈ نے اسے قتل کیس کی صورت میں لے کر 5 مہینوں تک اشتیاق بیگ سے تحقیقات کیں۔ اس دوران نازیہ حسن کی تدفین نہیں ہوئی ۔ زوہیب حسن تو یہاں تک دعویٰ کرگئے کہ نازیہ حسن کی اشتیاق بیگ سے شادی اُن کی بہت بڑی غلطی تھی ، جس کا اعتراف نازیہ کرچکی تھیں۔
اشتیاق بیگ کا جواب
معروف صنعت کار اشتیاق بیگ نے زوہیب حسن کے سارے الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے ان پر ایک ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ بھی دائر کردیا ہے ۔ ان کے مطابق وہ نازیہ سے بہت محبت کرتے تھے ، جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ آج تک انہوں نے دوسری شادی نہیں کی ۔ انہوں نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ انہیں پہلے سے علم تھا کہ نازیہ کینسر کی مریضہ ہیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے نازیہ سے شادی کی۔ نازیہ کی بیماری کو پیش نظر رکھ کر وہ اولاد کی خواہش دل سے نکال چکے تھے۔
اشتیاق بیگ نے ایک نیا پنڈورا باکس کھولتے ہوئے یہ انکشاف کیا کہ شادی کے بعد نازیہ نے جب گلوکاری کواز خود ترک کردیا تو زوہیب حسن کا کیرئیر دھیرے دھیرے ختم ہونے لگا ۔ جس پر وہ اس قدر غصے میں آئے کہ اس کا سارا ملبہ اشتیاق بیگ پر تھونپ دیا ۔ یہاں تک کہہ دیا کہ ان کی گلوکاری کو جو نقصان اشتیاق بیگ سے ہوا ہے ، وہ ایسا ہی اشتیاق بیگ کا بھی کریں گے ۔
نازیہ حسن کے سابق شوہر کا سوال ہے کہ آخر 21 سال بعد زوہیب حسن کو یہ ساری رام کہانی کیوں یاد آرہی ہے اس کی وضاحت کیوں وہ نہیں کر پارہے ۔ اشتیاق بیگ نے اس الزام کی بھی تردید کی ہے کہ نازیہ حسن نے موت سے قبل ان سے خلع لے لی تھی۔ ان کے مطابق برطانیہ سے جو موت کا سرٹیفیکٹ ملا ، اس میں واضح طور پر شوہر کے خانے میں ان کا نام درج ہے۔ نازیہ کے گھر والے جو طلاق نامہ دکھا رہے ہیں وہ جعلی ہے ۔
اشتیاق بیگ کا کہنا تو یہ بھی ہے کہ نازیہ کے والدین اور بھائی نے ان کے نام پر ٹرسٹ بنا رکھا تھا اور سارا مسئلہ ہی اس سے حاصل ہونے والی رقم پر تھا ۔ یہی نہیں بچے کی پیدائش کے بعد نازیہ حسن کے گھر والوں نے یہاں تک کہا کہ اگر بچے کی حوالگی درکار ہے تو ایک ملین پاؤنڈ دینے ہوں گے ۔ انہوں نے انکار کرتے ہوئے برطانیہ میں باقاعدہ کیس بھی دائر کیا ،جس میں بچے کی حوالگی اُس کے نانا نانی کے پاس چلی گئی ۔ اشتیاق بیگ کے مطابق ان دنوں زوہیب حسن مالی طور پر خسارے میں ہیں، یہ ہی وجہ ہے کہ اب وہ مجھے دباؤ میں لا کر اور بدنام کرکے اُن سے رقم ہتھیانا چاہتے ہیں ۔
نازیہ حسن اور اشتیاق بیگ کی شادی
برصغیر میں گلوکاری میں بلند مقام پانے والی نازیہ حسن نے جب 30 مارچ 1995 میں مشہور تاجر اور صنعت کار اشتیاق بیگ سے شادی کی تو شو بز کے حلقوں میں اس بیاہ پر خاصی حیرانی ہوئی ۔ کہا گیا کہ یہ بندھن دونوں خاندانوں کی رضا مندی سے طے پایا ہے لیکن اُس وقت بھی کچھ افراد اس شادی کو ” کاروباری ڈیل ” قرار دیتے رہے اس کے باوجود ہر جانب سے دونوں کو مبارک باد کے پیغامات ملے ۔ نازیہ حسن اور اشتیاق بیگ کی یہ شادی زیادہ عرصے تک نہ چل سکی اور 2000میں طلاق پر ختم ہوئی ۔اسی عرصے میں نازیہ حسن 13 اگست 2000 میں کینسر کے مرض کا شکار ہو کر زندگی کی بازی ہار گئیں نازیہ حسن کا ایک بیٹا اریز حسن بھی ہے جو ان دنوں لندن میں تعلیم حاصل کررہا ہے ۔ جس کی مالی کفالت نازیہ کا خاندان کررہا ہے ۔
اُس دور کے شوبز سینیر صحافیوں کا موقف
اُس دور میں شوبز کی دنیا کی پل پل کی خبریں دینے والے بیشتر صحافیوں سے جب ” تار ” نے اس سارے فسانے پر رائے جاننے کی کوشش کی تو بیشتر کا کہنا تھا کہ دراصل غلطیاں دونوں جانب سے ہوئی ہیں ۔
نازیہ حسن کی والدہ منیزہ بصیر جو سماجی تقریبات میں خاصی ” ان ” رہتی تھیں ، وہ نازیہ حسن کو اپنے اشاروں پر چلانا چاہتی تھیں ۔ کچھ صحافیوں نے اس کا قصور وار نازیہ حسن کے خاندان کو قرار دیا ۔جنہیں اس بات کا دکھ تھا کہ نازیہ کی شادی کے بعد انہیں جو مالی نقصان ہورہا ہے ، وہ کیسے پورا کیا جائے ۔
کچھ صحافیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ موجودہ تنازعہ دراصل نازیہ کی لندن میں پراپرٹی ملکیت کا شاخسانہ ہے۔
دوسری جانب کچھ صحافی اس کے برعکس نئے انکشافات کرتے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ ابتدا سے ہی چونکہ یہ رشتہ ” ڈیل ” کے زمرے میں آتا تھا اسی لیے اشتیاق بیگ اور نازیہ حسن میں محبت کے پھول نہیں کھل سکے ۔ نازیہ حسن نے والدین کی خوشی کے لیے شادی کی ، جس میں ان کی مرضی کا عمل دخل کچھ بھی نہیں تھا ۔ اسی طرح ابتدا سے ہی اس جوڑے میں چھوٹی چھوٹی باتوں پر اختلافات جنم لینے لگے تھے ۔ نازیہ حسن کو اشتیاق بیگ کی سوشل لائف سے چڑ تھی کیونکہ اسی طرح کا ماحول وہ اپنے گھر میں بھی دیکھ کر آئی تھیں ، انہیں زندگی کے اس موڑ پر ایک ہمدرد اور مخلص جیون ساتھی کی تلاش تھی ، جو ممکن ہے کہ اشتیاق بیگ کی صورت میں انہیں نہ ملا ہو۔
Discussion about this post