وزیراعظم عمران خان نے یوم آزادی کو ’گرین پاکستان ڈے‘ کے طور پر منانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اب جشن آزادی کے موقع پر عوام سے اپیل کی گئی ہے وہ پودا لگا کر قومی فریضہ انجام دیتے ہوئے ملک کو سرسبز و شاداب بنائیں۔ وزیراعظم عمران خان کے اس اعلان کے بعد ہر قسم کا پودا لگایا جاسکتا ہے لیکن ماہرین کا مشورہ ہے کہ کیوں ناں اس بار ’سوہانجنا‘ نامی کرشماتی خوبیوں والا پودا لگایا جائے۔ جو بہت کم وقت میں 10سے 12میٹر تک بلند اور ڈیڑہ فٹ تک موٹا ہوسکتا ہے۔
جشن آزادی پر ’سوہانجنا‘ کی کاشت بہترین تحفہ
اس غیرمعمولی خوبیوں والے پودے کو موررنگا بھی کہا جاتا ہے۔ جس کا تنا کم و بیش 4سے 5فٹ تک سیدھا ہوتا ہے اور پھر اس کی شاخیں بھی نکلتی ہیں۔ ہر شاخ پر کئی چھوٹی موٹی شاختیں ہوتی ہیں۔ جبکہ تنے کی چھال بھوری اور ملائم ہوتی ہے۔ عام طور پر اس کے پتے 25سے 50ملی میٹر لمبے ہوتے ہیں۔ جبکہ اس کا پھول خوشبو دار سفید رنگ کا ہوتا ہے۔ یہی نہیں اس میں لگنے والی پھلیاں 15سے 30میٹرز لمبی ہوتی ہیں۔ فروری میں اس کرشماتی درخت پر گچھوں کی صورت میں سفید رنگ کے پھولوں کو بہتات ہوتی ہے اور مارچ تک یہ درخت پتلی پتلی لمبی پھلیوں سے لدھے پھدے ہوتے ہیں۔ اس درخت کے تنے سے کیکر کی طرح گوند بھی نکلتا ہے۔
انوکھے درخت کی کاشت کا طریقہ
ماہرین کے مطابق ’سوہانجنا‘ کو بیچ کے ذریعے کاشت کیا جاتا ہے۔ سب سے پہلے پلاسٹک کی تھیلیوں میں پودے تیار کرکے انہیں کھیت میں منتقل کیا جاسکتا ہے۔ عام طور پر بیچ کے ذریعے کاشت کرنے کے لیے قطار در قطار اسے 10فٹ اور پودے سے پودے کا فاصلہ 6فٹ رکھا جاتا ہے۔ جہاں انہیں رکھا جائے وہاں نشانات لگا لیں،ایک مربع فٹ چوڑے اور ایک فٹ گہرے گڑھے تیار کرلیں۔۔ قدرتی کھاد کا استعمال کرکے سب گڑھوں کو بھر دیں۔ ہر گڑھے میں کسی لکڑی سے ایک انچ گہرا سوراخ بنالیں، جس میں دو عدد بیچ کاشت کریں اور پانی دیتے رہیں۔ لگ بھگ3 مہینوں کے اندر یہ بیچ اگ آئیں گے۔ کرنا صرف یہ ہے کہ ہر ایک ہفتے میں معمولی مقدار میں صرف اسے پانی دینا ہے۔ اگر آپ کے گھر میں وسیع باغ ہے تو یہاں اس کی کاشت بہترین رہے گی۔
پودا کب درخت کا روپ دھارتا ہے؟
عام طور پر ایک پودا سال بھر میں تن آور درخت کا روپ دھار لیتا ہے۔ سال بھر میں صرف ایک دفعہ پھول آتے ہیں جو بعد میں پھلیوں کی صورت میں ڈھل جاتے ہیں۔ اور یہ پھلیاں لگ بھگ 10ہزار بیچ آرام سے تیار کردیتی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ دنیا میں اس کی 13اقسام ہیں جن میں 2پاکستان میں با آسانی مل جاتی ہیں اور بھئی ان میں سب سے زیادہ کارآمد مورنگا ہے۔ سندھ کے دور دراز علاقوں میں اس کی دوسری قسم مل جاتی ہے۔
مختلف امراض کے لیے مفید
ماہرین طب اسے ’معجزاتی درخت‘ قرار دیتے ہیں۔ جن کے ذریعے 300 بیماریوں کا علاج ممکن ہے۔ خشک پتے 50 گرام طاقت میں برابر ہیں۔ گاجر جو وٹامن اے کی وجہ سے مشہور ہے تو اس کرشماتی درخت کے پتوں میں 4گنا وٹامن اے ہوتا ہے۔ ایسا ہی کچھ فولاد کا بھی حال ہے۔ پوٹاشیم جو کیلے کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ ہوتی ہے۔ مالٹے کے مقابلے میں وٹامن سی 7گنا زیادہ ہے۔ پتوں کو پیس کر استعمال کیا جائے تو گلے کی سوزش، آنکھوں اور کانوں کے انفکیشن کو دور کرنے کے لیے بہترین نسخہ ہے۔ اس کے علاوہ یہ فربہ مائل جسم کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اگر اس کے بیچوں کو پیس کر اس کا تیل نکالا جائے تو یہ صحت کے لیے کار آمد ہوتا ہے۔ اس کے پتے کے سفوف بنا کر آٹے یا کسی کھانے میں شامل کرکے کھایا جاسکتا ہے، جو جسم میں غذائی قوت کا باعث بنتا ہے۔ سب سے بڑھ کر اس کے گھنے پتے سایہ دار ہونے کا احساس دلانے کے ساتھ ساتھ ماحول کو سرسبز اور شاداب بھی رکھتے ہیں۔ تو پھر کیا خیال ہے اس جشن آزادی پر جھنڈے کے ساتھ یعنی ’سوہانجنا‘ کب لگانا ہے تاکہ وزیراعظم عمران خان کی پودے لگانے کی خواہش بھی پوری ہوجائے۔
Discussion about this post