جولائی کا مہینہ جس میں دنیا کے بیشتر ممالک میں مون سون اپنے جوبن پر ہوتا ہے لیکن اس بار کچھ اور کہانی دہرا رہا تھا۔ گرمی کی شدت عروج پر تھی۔ سورج آنکھیں نکالے ہر ایک کو کھائے جارہا تھا اور نظر یہی آرہا تھا، جیسے سورج اور زمین کا فاصلہ بس چند میٹر کا رہ گیا ہے۔ بھلا دنیا کا ایسا کون سا ملک نہیں ہوگا، جہاں بدترین گرمی نے شہریوں کے ہر لمحے پسینے نہ نکالے ہوں۔ امریکی نیشنل اوشی یونک اینڈ آٹموسفک ایڈمنسٹریشن نے بھی تسلیم کیا کہ جولائی میں قیامت کی گرمی ایسی تھی کہ ہر شخص اس کی زد میں آئے بغیر نہ رہ سکا۔
نئے اعداد و شمار بتارہے ہیں کہ جولائی میں زمین اور سمندر کی سطح کا مشترکہ درجہ حرارت 20ویں صدی کی اوسط سے60.4ڈگری فارن ہائٹ سے 1.67ڈگری فارن ہائٹ زیادہ تھا۔ جو اس اعتبار سے تباہ کن ہے کہ جب سے یعنی 142سال سے محکمہ موسمیات اور سائنس دانوں نے موسم کا حال جاننے کی کھوج کی ہے، اس بنا پر رواں سال کا جولائی گرم ترین مہینہ بن گیا ہے۔
سائنس دانوں کو تشویش
امریکی نیشنل اوشی یونک اینڈ آٹموسفک ایڈمنسٹریشن کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جولائی کا گرم ترین ہونا واقعی پریشان کن ہے۔ یہ اس جانب بھی اشارہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کس قدر خوف ناک بنتی جارہی ہے۔ ایشیا کے مختلف ممالک میں 2010کے مقابلے میں سب سے زیادہ گرمی کے وار جھیلے، اسی طرح جاپان، آئرلینڈ، ترکی اور دیگر ممالک میں 2018کے بعد گرمی کی شدت نے ہر انسان کا جینا دوبھر کیا۔ بدھ کے روز اطالوی جزیرے سسلی کے ایک موسمی اسٹیشن نے درجہ حرارت 119.85فارن ہائٹ ریکارڈ کیا۔ یہ یورپ کا اب تک کا واحد گرم ترین دن ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ
انٹر گورنمنٹل پینل آن کلائمنٹ چینج نے دوٹوک لفظوں میں بتادیا ہے کہ کرہ ارض کے پاس گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں بتدریج کمی ہورہی ہے اور موسماتی تباہی کے اثرات کو محدود کرنے کی انسان صرف امید ہی کرسکتا ہے۔ اس رپورٹ کو 200کے قریب ماحولیاتی سائنس دانوں نے مرتب کیا۔ جن کا کہنا ہے کہ مستقبل میں شدید موسم میں اضافہ ہوگا۔
موسمیاتی تبدیلی کے اثرات
بدترین گرمی کے باعث دنیا کے بیشتر جنگلات میں آتشزدگی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ جبکہ مختلف بیماریوں کا جنم بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی بیان کیا جارہا ہے۔ اسی طرح وہ ممالک جہاں گرمی کا تصور نہیں تھا، وہاں سورج سوا نیزے پر پہنچ گیا ہے۔ اس کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ رواں سال جون میں قیامت خیز گرمی نے ایسی تباہی مچائی کہ 100سے زائد افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔ جبکہ گزشتہ ہفتے برطانوی ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ اس بار پورے ملک میں گرمی کے خوف ناک وار کے لیے تیار رہیں۔
Discussion about this post