افغانستان میں طالبان کے آنے کے بعد اب افغان کرکٹ ٹیم کے مستقبل پر خطرات منڈلانے لگے ہیں۔ تحفظات تو یہ بھی گردش میں ہیں کہ ستمبر میں پاکستان اور افغانستان کرکٹ ٹیموں کے درمیان ٹی وی ٹوئنٹی سیریز ہو پائے گی یا نہیں۔ جس کی میزبانی کرنے کے لیے سری لنکا کا انتخاب کیا گیا تھا۔ صورت حال تو اس نہج پر پہنچ گئی کہ یہ سوال بھی زیر بحث ہیں کہ اکتوبر میں ہونے والی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں افغان ٹیم شرکت کرے گی بھی کہ نہیں؟
سری لنکن کرکٹ بورڈ میزبانی کے لیے تیار
اُدھر سری لنکن کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری موہن ڈی سلوا نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاک افغان ٹی ٹوئنٹی سیریز کے انعقاد کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ اس مقصد کے لیے ہمبانٹوٹا کا میدان حاضر ہے۔ لیکن کابل کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے کہا نہیں جاسکتا کہ اس سیریز کے لیے پیش رفت ہوگی کہ نہیں۔
سری لنکن کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری موہن ڈی سلوا کے مطابق کرونا کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایس او پیز کے تحت اگلے ہفتے دونوں ٹیموں کو سری لنکا میں ہونا چاہیے۔
دوسری جانب اس بات کا امکان نہیں کہ افغان کرکٹ ٹیم، پاکستان سے مقابلہ کرے گی۔ ابتدا میں یہ سیریز متحدہ عرب امارات میں ہونی تھی لیکن وہاں انڈین پریئمیر لیگ کے میچز کی وجہ سے اسے سری لنکا منتقل کرنا پڑا۔
افغان کھلاڑی کہاں ہیں؟
افغان ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان راشد خان اور آل راؤنڈر محمد نبی ان دنوں انگلینڈ میں دی ہنڈرریڈ ٹورنامنٹ میں حصہ لے رہے ہیں۔ افغانستان کی شورش اور کشیدہ صورتحال پر چند ہفتے پہلے دونوں نے امن و امان کی التجا کی تھی۔ جہاں تک دیگر کھلاڑیوں کا تعلق ہے تو زیادہ تر کھلاڑی افغانستان میں ہی موجود ہیں۔ مگر یہ کھلاڑی کہاں ہیں اور کس شہر میں اس کا علم کسی کو نہیں۔ واضح رہے کہ افغان کرکٹ ٹیم کیلئے 9اگست کو آسٹریلوی سابق فاسٹ بالر شون ٹیٹ کو بولنگ کوچ مقرر کیا گیا تھا۔
افغانستان میں کرکٹ
طالبان کے پچھلے دور میں 1996سے 2001تک کرکٹ سمیت دیگر کھیلوں پر پابندی رہی ہے۔ افغان کرکٹ ٹیم کو 2017میں ٹیسٹ ٹیم کا درجہ دیا گیا۔ جس نے اگلے ہی سال بھارت کے خلاف پہلا ٹیسٹ بنگلور میں کھیلا جس میں وہ شکست سے دوچار ہوئی۔ ٹیم نے 19اپریل 2009کو اپنا پہلا ون ڈےمیچ کھیلا تھا۔ جب کہ ٹی ٹوئنٹی سلسلے کا افتتاحی میچ یکم فروری 2010کو کھیلا گیا۔
Discussion about this post