دنیا میں اب کرونا کی مختلف اقسام سے لڑنے والے مریضوں اور ڈاکٹرز کے لیے روز بروز نئی پریشانی کا آغاز ہوتا جا رہا ہے، کیونکہ خبر ہی ایسی ہے کہ دل دہل جاتا ہے کہ نجانے اگلے سال اور کیا کیا مصیبتوں اور پریشانیوں سے دوچار ہونا پڑ جائے۔
سوئٹزرلینڈ کی باسل یونیورسٹی کے امیونولوجسٹ پروفیسر سائی ریڈی نے برطانوی ذرائع ابلاغ کو خبردار کردیا ہے کہ اگلے برس کورونا وائرس کے خطرناک ترین وائرس کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو ’ڈیلٹا وائرس‘ سے بھی زیادہ مہلک ثابت ہوسکتا ہے۔
پروفیسر سائی ریڈی کے مطابق یہ وائرس اب تک کے تمام تر کرونا وائرس کی اقسام کا مجموعہ ہوگا۔جبھی اسے ’کوووڈ 22‘ بھی کہا جاسکتا ہے۔
ان کے مطابق سائنس دانوں اور دوا ساز اداروں کو ابھی سے اس قسم کی ویکسین کی تیاری میں جت جانا چاہیے۔ پروفیسر سائی ریڈی کا یہ بھی کہنا تھا کہ نیا وائرس دنیا بھر کے لیے خطرے سے کم نہیں ہوگا۔
دوسری جانب ماہرین نے پروفیسر سائی ریڈی کے خدشات کے پیش نظر ممکنا وائرس کی مختلف حالتوں سے بچاؤ کے لیے منصوبہ بندی پر غور کرنا شروع کردیا ہے۔
امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس مہلک وائرس سے بچنے کے لیے ہوسکتا ہے ویکسین کی تین خوراکیں مکمل کی جائیں۔
New coronavirus variant ‘Covid-22’ could be more deadly than Delta
Speechless 😔😭 pic.twitter.com/8CCVuZMMCE
— Azhar Andi Tahir 🇲🇾 INSPIRE. EDUCATE. (@AzharAndiTahir) August 24, 2021
Discussion about this post