سوشل میڈیا اور ٹی وی چینلز پر افغانستان سے20سال کے طویل عرصے کے بعد امریکی فوجی کے مکمل انخلا کی مختلف تصاویر اور فوٹیج وائرل ہو رہی ہیں۔ امریکی یونٹ کے ایک دستے نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’یہ ایک ناقابل یقین حد تک سخت دباؤ والا مشن تھا، جس میں کئی دشواریاں آئیں۔ ہم ہر وقت خطرات سے گھیرے رہے۔ ہمارے فوجیوں نے ہمت اور نظم و ضبط کا بہترین مظاہرہ کیا۔‘
ان ہی واپس جانے والے دستے میں اُس امریکی سپاہی کی بھی تصویر ہے، جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ افغان سرزمین سے واپس جانے والا آخری امریکی فوجی تھا۔ یہ دراصل میجر جنرل کرس ڈون ہوئے ہیں۔ جن کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ بریگیڈ 82 ویں ایئر بورن ڈویژن کے کمانڈنگ جنرل ہیں۔
The last American soldier to leave Afghanistan: Maj. Gen. Chris Donahue, commanding general of the @82ndABNDiv, @18airbornecorps boards an @usairforce C-17 on August 30th, 2021, ending the U.S. mission in Kabul. pic.twitter.com/j5fPx4iv6a
— Department of Defense 🇺🇸 (@DeptofDefense) August 30, 2021
امریکی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ جنرل کرس ڈون ہوئے، افغانستان، عراق، شام، شمالی افریقا اور مشرقی یورپ میں 17بار تعینات ہوچکے ہیں۔ جنرل کرس ڈون ہوئے نے حال ہی میں اسپیشل جوائنٹ ٹاسک فورس برائے افغانستان میں آپریشن فریڈم سینٹنیل کی بھی خدمات انجام دی۔
کرس ڈون ہوئے نے ڈپارٹمنٹ آف ڈیفنس میں 11 ستمبر 2001 کے دہشت گرد حملوں کے بعد اس آپریشن فریڈم سینٹینل کیلئے افغان نیشنل ڈیفنس اور سیکیورٹی فورسز کو تربیت بھی دی جب کہ انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے اپنا کردار ادا کیا۔
کرس ڈون ہوئے کو فوجی کیرئیر کے آغاز میں 1992 میں انفنٹری برانچ میں سیکنڈ لیفٹیننٹ کی حیثیت سے ویسٹ پوائنٹ پر امریکی ملٹری اکیڈمی سے کمیشن دیا گیا تھا، جب کہ وہ کوریا میں بطور پلاٹون لیڈر، فورٹ پولک، لوزیانا اور تیسری بٹالین، فورٹ بیننگ، جارجیا میں 75 ویں رینجر رجمنٹ سے بھی وابستہ رہے۔
کرس ڈون ہوئے امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین کے معاون خصوصی کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ جب کہ پینٹاگون میں مختلف عہدوں پر بھی فائز رہے۔ یہی نہیں وہ واشنگٹن میں جوائنٹ اسٹاف کے لیے ڈپٹی ڈائریکٹر برائے اسپیشل آپریشنز اور انسداد دہشت گردی، جے -3″ کے طور پر بھی فرائض نبھا چکے ہیں۔ ان کا پورا نام کرسٹوفر ڈوڈ ڈون ہوئے ہے، جوکہ 2 اسٹار جنرل ہیں اور ان کی عمر 52 برس ہے۔
Discussion about this post