بھارتی عوام جو اب تک کورونا وبا سے بچاؤ میں بری طرح ناکام رہی ہے، اب ایک ’پراسرار بخار‘ کے خوف سے لرز رہی ہے۔ ریاست اترپردیش کے شہر فیروز آباد میں یہ بخار اب تک 75افراد کو موت کی نیند سلا چکا ہے۔ طبی ماہرین کی بھی سمجھ میں نہیں آرہا کہ اس بخار کو کیا نام دیں۔ جو عوام کی زندگیوں کو نگلے جارہا ہے۔ ریاست کے دیگر شہروں جیسے متھرا میں 17، منی پور میں 3اور کاغذگنج میں 2 افراد اس کا شکار ہوچکے ہیں۔ دوسری جانب گووڈا میں اسی ’پراسرار بخار‘ کے 3ہزار سے زیادہ مریض اسپتالوں میں زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ خوف کی لہر تو کان پور میں پھیلی ہے جہاں صرف7دن میں 10افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
بخار کی آخر وجہ کیا ہے؟
بھارتی طبی ماہرین اندازہ لگا رہے ہیں کہ حال ہی میں ہونے والی موسلادھار بارش اس ’پراسرار بخار‘ کی ایک وجہ ہوسکتی ہے۔ کیونکہ کئی شہر اور گاؤں دیہات ایسے ہیں، جہاں اب تک سیلابی پانی ایسا کھڑا ہے، جس میں مچھروں اور دیگر زہریلے حشرات کی افزائش عروج پر ہے۔اسی ریلے میں مردہ جانور بھی ہیں جن کے گلے سڑھے ڈھانچے بھی تیر رہے ہیں، جبھی ریاست اتر پردیش میں ملیریا، ڈیفائیڈ اور دیگر وبائی امراض کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔مشکل یہ ہے کہ اس ’پراسرار بخار‘ کے ساتھ ساتھ ریاست میں ڈینگی بھی پھیل رہا ہے کیونکہ حال ہی میں فیروز آباد میں 40بچے ڈینگی کا شکار ہوئے تھے ۔ اب یہ بخار آخر کیا ہے، اس کے لیے انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کی ٹیم فیروز آباد پہنچ کر اس کی جانچ پڑتال کررہی ہے۔
خوف کے مارے ہجرت
ریاست اترپردیش کے کئی باسی ایسے ہیں، جو اس ’پراسرار بخار‘ سے سہم کر گھروں پر تالے لگا کر کسی اور دوسری ریاست کا رخ کررہے ہیں۔جبکہ ریاستی حکام کی کوشش ہے کہ جتنی جلدی ہوسکے اس بات کا پتا لگایا جائے کہ آخر یہ ’پراسرار بخار‘ کس بیماری کی وجہ سے اس قدر ہولناک صورتحال میں بدل گیا ہے۔
Discussion about this post