اچانک ہی کابل سے فرار ہونے والے افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی نے ایک مرتبہ پھر افغان عوام سے معذرت کی ہے ۔ سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے بیان میں اشرف غنی کہتے ہیں کہ کابل کو چھوڑنا زندگی کا سب سے دشوار فیصلہ تھا لیکن خون خرابے کو روکنے کے لیے فرار کا راستہ اختیار کیا ۔ ان کے مطابق صدارتی محل کی سیکوریٹی کے کہنے پر وہ بیرون ملک جانے پر مجبور ہوئے ۔
Statement 8 September 2021 pic.twitter.com/5yKXWIdLfM
— Ashraf Ghani (@ashrafghani) September 8, 2021
انہوں نے اس الزام کی بھی پھر سے تردید کی کہ وہ لاکھوں ڈالر سمیٹ کر فرار ہوئے تھے ۔ اشرف غنی نے پیش کش کی کہ وہ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام یا کسی اور آزاد ادارے کے ذریعے اثاثوں کی جانچ پڑتال کے لیے تیار ہیں۔ اشرف غنی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے 20سال افغانستان کو جمہوری اور خود مختار ریاست بنانے کے لیے ان تھک محنت کی ۔ 15 اگست کو طالبان کا افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد اشرف غنی اچانک روپوش ہوگئے تھے ۔ جس کے بعد ان کے تواتر کے ساتھ ٹوئٹس اور پھر ویڈیو پیغام بھی جاری ہوئے ۔ ایک قیاس آرائی یہ تھی کہ وہ تاجکستان میں سیاسی پناہ اختیار کرچکے ہیں لیکن بعد میں انکشاف ہوا کہ اشرف غنی متحدہ عرب امارات میں ہیں۔
Discussion about this post