صدر عارف علوی کے نئے پارلیمانی سال کے آغازپر ہونے والے خطاب کے دوران اپوزیشن ارکان کی زبردست ہنگامہ آرائی۔ اپوزیشن ارکان نے صدر کے خطاب کی شروعات میں نعرے لگائے اور پلے کارڈ اٹھا کر حکومت پر کڑی تنقید کی۔ جبکہ کچھ ارکان اسپیکرڈائس کے مقابل بینرز اٹھا کر آگئے ۔ ارکان نے میڈیا کی آزادی کے نعرے بلند کیے اور پھر بعد احتجاجاً واک آؤٹ کرکے ایوان سے باہر صحافتی تنظیموں کی جانب سے ہونے والے مظاہرے اور مختلف اداروں سے 17 ہزار ملازمین کی برطرفی کے خلاف ہونے والے دھرنے میں شریک ہوئے۔ ان میں بلاول بھٹو زرداری ، شہبازشریف اور دیگر اپوزیشن رہنما شامل تھے۔
دوسری جانب صدرعارف علوی نے ایوان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں زور دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات کی شفافیت ہونی چاہیے۔انتخابات میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ اصلاحات اس طرح نہیں جیسے یہاں شور شرابا ہوتا ہے۔ انتخابی اصلاحات کو سیاسی فٹ بال نہ بنایا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امید کرتا ہوں کہ تمام سیاسی جماعتیں آئی ووٹنگ کے لیے مکمل حمایت کریں گی۔ الیکٹرونک ووٹنگ مشین شفاف انتخاب کا راستہ ہے۔ نئے سسٹم میں پرانا بیلٹ پیپر بھی باقی رہے گا۔ ای وی ویم سے ووٹر کی رازداری رہے گی۔
Live Stream:
President Dr. Arif Alvi addressing the Joint Session of the Parliament. https://t.co/xSJCCarzTZ— The President of Pakistan (@PresOfPakistan) September 13, 2021
بین الاقوامی حالات کا ذکر کرتے ہوئے صدرعارف علوی کا کہنا تھا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغان حکومت افغانستان کو مستحکم کرے، دنیا کو ماننا پڑے گا کہ پاکستان نے دہشت گردی کا بڑی بہادری کے مقابلہ کیا۔ افغانستان میں بڑی تبدیلی آئی ہے۔ پاکستان نے امن کے لیے اپنا کردار ادا کیا۔ طالبان رہنماؤں کے بیانات حوصلہ افزا ہیں۔ دنیا افغان عوام کو بے یارومددگار نہ چھوڑے بلکہ افغانستان کی تعمیر اور بحالی میں کردار ادا کرے۔ صدر عارف علوی کا مزید کہنا تھا کہ دنیا پاکستان پر بلاجواز تنقید نہیں کریں۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں تین برسوں کے دوران ملک میں زبردست مثبت تبدیلیاں آئی ہیں۔ صدرعارف علوی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ صلاحیتوں کی بدولت ابھرتے چمکتے پاکستان کی منزل پالیں گے۔
Discussion about this post