کسی گولی کی طرح اُس کی گیند بلے باز کے قدموں کے قریب پڑتی، جس کے بعد وہ پلٹ کر دیکھتا تو اس طوفانی ’یاکر‘ سے اُس کی وکٹیں اِدھر سے اُدھر بکھری پڑی ہوتیں۔ سری لنکن لستھ ملنگا کی یہی آندھی طوفان کی طرح آتی گیند بازی وجہ شہرت نہیں تھی بلکہ ان کے عجیب و غریب رنگوں سے آراستہ الجھے الجھے بال بھی، جن پر تنقید بھی ہوتی، جن کا مذاق بھی اڑایا جاتا لیکن کرکٹ کا یہ ملنگا اپنی بالنگ سے سب کے منہ ہمیشہ خاموش کراتا رہا۔ملنگا سری لنکن بالنگ ٹیم کا مضبوط اور تباہ کن بلکہ مہلک بالنگ ہتھیار تصور کیے گئے، جن کے ہاتھ میں جب جب گیند آئی، انہوں نے ٹیم کے کھلاڑیوں کو مسرت اور کامیابی کا موقع دیا۔ ملنگا کا تعلق سری لنکا کے انتہائی پسماندہ چھوٹے سے گاؤں رتھگما سے رہا۔ والدلنکن شہر گال ڈپو کے ریٹائر بس مکینک تھے، جن کی خواہش تھی کہ بیٹا پڑھ لکھ کر بابو بنے،اب بیٹا ’بابو‘ تو بنا لیکن کرکٹ کے کھیل کا، جس کی بالنگ کی دہشت بڑے بڑے بلے باز وں کو کپکپانے پر مجبور کردیتی۔ ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے دوران ملنگا نے گاؤں کے ساحل سمندر پر کرکٹ بالنگ کی وہ مشقیں کرتے، جس میں ہدف کھلاڑیوں کے بلے کی جڑ کو بنایا جاتا۔ بہت جلد اُنہیں سری لنکا کے قومی سیزن میں موقع مل گیا۔ جس کے بعد سمجھیں انہوں نے پیچھے پلٹ کر نہیں دیکھا۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ ملنگا کامیابی کی سیڑھیاں ایک کے بعد ایک چڑھتے چلے گئے۔کرکٹ کی تاریخ کے اسی بالر نے آج اس کھیل کو الوداع کہہ دیا۔ سوشل میڈیا پر جاری بیان میں ملنگا نے لکھا کہ اب وہ ہر طرز کی کرکٹ سے جدائی لے رہے ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ اب ٹی ٹوئنٹی کے اپنے جوتوں کو ہمیشہ کے لیے ایک طرف رکھ دیں۔
Hanging up my #T20 shoes and #retiring from all forms of cricket! Thankful to all those who supported me in my journey, and looking forward to sharing my experience with young cricketers in the years to come.https://t.co/JgGWhETRwm #LasithMalinga #Ninety9
— Lasith Malinga (@ninety9sl) September 14, 2021
اپنے 17سال کے کرکٹ کیرئیر میں ملنگا نے ہر موڑ پر ملک کا نام روشن ہی کیا۔ 30ٹیسٹ میچوں میں سری لنکا کی نمائندگی کرنے والے ملنگا نے 101کھلاڑیوں کو ٹھکانے لگایا۔ 2010میں ٹیسٹ کرکٹ کو چھوڑ کر ساری توجہ ایک روزہ میچوں اور ٹی ٹوئنٹی میچوں تک محدود کردی۔226ایک روزہ میچوں میں 338شکار ملنگا کے نام کے ساتھ جڑے ہیں۔ 2سال پہلے مختلف انجریز کے باعث ایک روزہ میچوں کو بھی چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ جس کے بعد صرف ٹی ٹوئنٹی میچوں میں ایکشن میں نظر آئے، جو وہ ملکی اور مختلف لیگز کے تحت کھیلتے رہے۔ ٹی ٹوئنٹی میچوں میں 107کھلاڑیوں کو ڈریسنگ روم کا راستہ دکھا چکے ہیں، بہترین بالنگ صرف6رنز دے کر 5کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنا رہی۔وہ 2014میں ٹی ٹوئنٹی کا عالمی کپ جیتنے والی سری لنکن ٹیم کے کپتان بھی تھے۔
یہی نہیں وہ دنیا کے اکلوتے بالر ہیں جنہوں نے ایک روزہ میچوں میں 2بار مسلسل 4گیندوں پر وکٹیں حاصل کیں۔ اسی طرح واحد بالر ہیں جنہوں نے ایک روزہ میچوں میں 3بار ہیٹ ٹرک کاکارنامہ سرانجام دیا۔ جہاں تک بات ٹی ٹوئنٹی میچوں کی ہے تو ملنگا پہلے بالر ہیں جنہوں نے وکٹوں کی سنچری کا سنگ میل عبور کیا۔ جس میں 2بار ہیٹ ٹرک بھی شامل ہے۔ مجموعی طور پر انہوں نے340انٹرنیشنل میچوں میں 546 بلے بازوں کو اپنی تباہ کن بالنگ سے نشانہ بنایا۔ ملنگا اب کرکٹ کی ہر طرز سے رخصت لے چکے ہیں، کرکٹ پرستار ان کی ’یاکر‘کو ہمیشہ یاد ہی رکھیں گے۔جو انہیں سوشل میڈیا پر زبردست انداز میں خراج تحسین پیش کررہے ہیں۔
Discussion about this post