وزیراعظم عمران خان نے امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کو کسی صورت نائن الیون کے بعد افغانستان پر حملہ نہ کرنے دیتا۔امریکا کو نائن الیون کے بعد افغانستان میں پاکستان کی ضرورت تھی۔امریکا کا اتحادی ہونے پر پاکستان خود دہشت گردی کی زد میں رہا۔ اتحادی ہونے کے باوجود امریکا نے 480ڈرون حملے کیے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکا امداد دے کر چاہتا ہے کہ جیسے پاکستان کو خرید لیا۔ بدقسمتی سے پاکستان اور امریکا کے تعلقات کی بنیاد ہی غلط تھی۔ہم ایک طرح سے امریکا کے لیے کرائے کی فوج رہے۔امریکا سے ایسے تعلقات نہیں چاہتے کہ وہ پیسے دے اور کام کرائے۔پاکستان امریکا سے بھارت جیسے تعلقات چاہتا ہے۔ دہشت گردوں کو پناہ دینے کا امریکی الزام بھی پاکستان مسترد ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن سے ٹیلی فون پر گفتگو نہ ہونے کے سوال پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جوبائیڈن مصروف ہیں، جبھی اب تک بات نہیں ہوئی۔افغانستان کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکا جنہیں پہلے مجاہدین کہتا رہا، بعد میں انہیں دہشت گرد کہا۔ افغانستان میں امن کے لیے بہتر ہے کہ طالبان سے بات چیت کی جائے۔ دنیا افغانستان میں طالبان حکوم مراعات دے۔ افغانستان میں کٹھ پتلی حکومت کی کوئی حیثیت نہیں۔ خطے کا امن افغان عوام سے جڑا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے مطابق افغانستان کو باہر سے کنٹرول نہیں کیا جاسکتا۔ طالبان عالمی سطح پر خود کو تسلیم کرانا چاہتے ہیں۔
#Afghanistan is at a “historic crossroads” and the Taliban should be given time, @ImranKhanPTI tells Becky Anderson in an exclusive interview from his home in #Islamabad pic.twitter.com/469u7BwPP3
— Becky Anderson (@BeckyCNN) September 15, 2021
افغانستان میں 40سال کے بعد امن آیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں کیا ہونے والا ہے کوئی پیش گوئی نہیں کرسکتا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ افغان خواتین کے حقوقو اور جامع حکومت کے لیے مراعات دینا ہوگی۔ افغان خواتین مضبوط ہیں، اپنا حق حاصل کرلیں گی۔افغانستان اگر غلط سمت میں گیاتو نتیجہ تباہی ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر عالمی برادری کو باور کرایا کہ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہش مند ہے۔
Discussion about this post