کراچی یوں تو مسائل اور مشکلات کے جنگل میں گھرا ہوا ہے لیکن ٹرانسپورٹ وہ ایسا شعبہ ہے، جس کے دکھ و درد برسوں سے کراچی کے عوام جھیل رہے ہیں۔ کسی زمانے میں بسیں پھر منی بسیں اور پھر کوچز کی بھرمار شروع ہوئی لیکن ان کی خستہ حالت دیکھ کر ہی روح کانپ جائے، اُس پر پرسکون سفر تو کسی دیوانے کا خواب لگتا رہا۔ کئی بار ٹرانسپورٹ کے انہی مسائل سے نمٹنے کے لیے کراچی سرکلر ریلوے کی بھی بازگشت کی گئی، جو اِس وقت جس حالت میں فعال ہے، اُس سے بہتر تو یہی تصور کیا جاتا ہے کہ کراچی والے نجی ٹرانسپورٹ کا استعمال کریں۔رہی سہی کسر چن چی رکشاؤں نے پوری کردی ہے۔جن میں سفر کرنا بھی کراچی والوں کے لیے کسی آزمائش سے کم نہیں۔ ایسے میں نواز شریف حکومت میں 2016 میں سفری سہولیات کے پیش نظر ’گرین لائن بس‘ منصوبے کا اعلان کیا گیا۔جس کے لیے دعویٰ کیا گیا کہ چین سے 80بسیں منگوائی جائیں گی۔ جس کے نتیجے میں کراچی والوں کو جدید اور معیاری سفری سہولت مل جائیں گی۔ اب اس خواب کو سچ ہونے کے لیے شہریوں کو لگ بھگ 5سال کا طویل انتظار کرنا پڑا۔
اتوار کو 80میں سے 40بسوں کی کھیپ کراچی پورٹ پر پہنچ گئیں، جس کا افتتاح وفاقی وزیر اسد عمر، گورنر سندھ عمران اسماعیل اور پی ٹی آئی کی مقامی قیادت نے باقاعدہ کر بھی دیا۔ کراچی والے 2ماہ بعد ان بسوں کے ذریعے سفر کرسکیں گے۔ اس دوران گرین لائن بسوں کے ڈرائیور کی تربیت کا مرحلہ مکمل کیا جائے گا۔ کہا جارہا ہے کہ 40بسوں کی دوسری کھیپ اگلے ماہ پہنچ جائے گی۔
بسوں کی خاصیت کیا ہے؟
حکام کے مطابق 18میٹر لمبی آرٹیکیو لیٹڈ بسوں میں 40نشستیں ہیں۔جبکہ کھڑے ہو کر اور نشستوں پر بیک وقت 150مسافر سفر کرسکیں گے۔یہ گرین لائن بسیں ہائی برڈ، ڈیزل اور بیٹری سے چلیں گی۔بسوں میں خصوصی سسٹم ایسا نصب ہے جس کے ذریعے یہ خود کار
طریقے سے آگ بجھاسکتا ہے۔ہر بس میں 2وہیل چیئرز کا اہتمام کیا گیا ہے۔ جبکہ معذور افراد کے لیے خصوصی ریمپ بھی بنایا گیا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ 200کے قریب ڈرائیورز کو ان بسوں کو چلانے کی تربیت دی جائے گی۔ خواتین ڈرائیور کی بھی خدمات حاصل کرنے کا ارادہ ہے۔ بس اسٹیشن پر کیش ٹکٹ کی سہولت میسر ہوگی۔ ہنگامی ایگزٹ اور بس کو کھینچنے کے لیے باقاعدہ ٹرک بھی استعمال کیے جائیں گے۔بسوں کے 22اسٹیشن ہوں گے۔ جبکہ یہ ایم اے جناح روڈ، بزنس روڈ، شیرشاہ سمیت کئی علاقوں سے ہوتیہوئی سرجانی تک جائے گی۔
سندھ حکومت افتتاح سے غائب
بظاہر یہی لگا کہ افتتاحی تقریب سے سندھ حکومت نے اپنی لاتعلقی ظاہر کی۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر تقریب کے مہمان خصوصی تھے، جن کا کہنا تھا کہ کراچی میں پہلا جدید ٹرانسپورٹ نظام شروع ہورہا ہے۔ کراچی والوں نے 2018کے انتخابات پر پی ٹی آئی پر اعتماد کیا اور اسی لیے اس شہر کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
گورنر سندھ عمران اسماعیل کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کراچی کے عوام سے کیا گیا ایک اور وعدہ پورا کردیا۔
Discussion about this post