وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی ورچوئل خطاب میں کھل کر ایک بار پھر واضح کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں پاکستان نے دیں،امریکی ڈرون حملے ہوئے، پاکستان میں دہشت گردی پھیلی، اُن کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ہونے والی جنگ سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان کا ہوا لیکن پھر بھی پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں سنگین انسانی بحران کا سامنا ہے۔ اگر ان مسائل کو پس پشت ڈال دیا گیا تو مسائل میں اور زیادہ اضافہ ہوگا۔ جس کے اثرات صرف افغانستان ہی نہیں اُس کے پڑوسی ممالک پر بھی پڑیں گے۔ غیر مستحکم اور بحران کا شکار افغانستان ایک بار پھر دہشت گردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن جائے گا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے عالمی برادری سے کہا ہے کہ وقت کی ضرورت ہے کہ موجودہ افغان حکومت کو مستحکم کیا جائے اور اگر عالمی برادری اُن کے ساتھ گفتگو کرے تو یہ سب کے لیے کامیابی ہوگی۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اِس وقت افغانستان کو مدد کی ضرورت ہے، اقوام عالم بالخصوص ترقی یافتہ ممالک اس سلسلے میں اپنی خدمات انجام دیں۔ وزیراعظم عمران خان نے دنیا کے سامنے پھر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرتے ہوئے بھارت کے بدنما کردار کو بھی بے نقاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت، مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنا چاہتا ہے۔ آزاد اور غیر جانبدارانہ رائے شماری ہی مسئلہ کشمیر کا واحد حل ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے مطالبہ کیا کہ حریت رہنما علی رضا گیلانی کی تدفین شہدا قبرستان میں کرائی جائے۔اُن کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں امن کا دارو مدار مسئلہ کشمیر سے ہی ہے۔ پاکستان پڑوسی ممالک کے ساتھ امن کا خواہش مند ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اسلاموفوبیا کے حوالے سے بھی کھل کر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا کی سب سے زیادہ ڈرؤانی اور خطرناک صورت حال بھارت میں ہے۔ جہاں اسلامی تاریخ اور ثقافت کو روندا جارہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے لگ بھگ 24منٹ خطاب کرتے ہوئے اہم معاملات پر اظہار خیال کیا، بالخصوص کورونا وبا کے دوران اسمارٹ لاک ڈاؤن کی حکومتی پالیسی کو بھی دنیا کے سامنے پیش کیا۔ ساتھ ساتھ انہوں نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ منی لارنڈنگ کی روک تھام کے لیے بڑے ممالک اقدامات کریں، کیونکہ اس کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک کی معیشت متاثر ہورہی ہے۔
Discussion about this post