امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کے دوران انتہا پسند مودی پھولے نہیں سما رہے تھے لیکن ان کی خود اعتمادی کے اسی غبارے کی ہوا جوبائیڈن نے اُس وقت نکال دی جب انہوں نے مودی کو یاد دلایا کہ گاندھی کیا درس دیتے رہے ہیں۔ امریکی صدر نے بھارتی وزیراعظم کے اقلیتوں پر ہونے والے مظالم کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہا کہ گاندھی کا فلسفہ عدم تشدد، احترام اور رواداری پر رہا ہے۔ جنہوں نے ساری زندگی صرف برداشت کا درس دیا۔ جو بائیڈن کے ان کلمات کے بعد تو جیسے نریندر مودی کے چہرے پر ہوائیاں اڑنے لگیں۔ کیونکہ وہ خود بھی جانتے ہیں کہ بھارت انتہا پسندی اور فرقہ وارانہ نفرت کی دلدل میں دھنستا جارہا ہے۔ جہاں عدم برداشت اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ اقلیتوں کا وجود مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد انتہا پسندوں کو کھٹکنے لگا ہے۔ کیونکہ بھارت کے ہر شہر، ہر گاؤں اور گلی کوچے میں حیوانیت کا کھیل رچا جارہا ہے۔
جس کی تازہ مثال آسام میں مسلمانوں پر درندگی سے بھرے وحشیانہ مظالم ہیں۔ جو اس طرف بھی اشارہ کرتا ہے کہ بھارت کے نام نہاد سیکولر ریاست ہونے کا دعویٰ کس قدر کھوکھلا اور جھوٹا ہے۔ جو بائیڈن سے ملاقات سے پہلے نائب صدر کامیلا ہیرس نے بھی بھارتی وزیراعظم مودی پر ہندو فاشٹ نظریے کو ذومعنی انداز میں بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ضروری ہے کہ ہم اپنے متعلقہ ممالک میں جمہوری اصولوں اور اداروں کا دفاع کریں۔
Discussion about this post