جاپانی سائنس دانوں کا شاہکار ’آئی بوکی‘ دیکھنے میں کوئی 10سال کے بچے کی طرح ہے اور انہی کی طرح چہرے کے تاثرات کو تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ گفتگو کا انداز بھی بالکل بچوں والا ہے۔ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی سے آراستہ یہ روبوٹک بچہ ارد گرد کے ماحول کو آسانی کے ساتھ شناخت کرسکتا ہے جبکہ اس کے چہرے پرخوشی، حیرت اور خوف جیسے تاثرات بھی ملیں گے۔یہی نہیں انسانوں کی طرح یہ آنکھیں جھپکانے جیسی حرکات کا بھی بخوبی استعمال کرتا ہے۔
’آئی بوکی‘ دو پہیوں کے سہارے قدم سے قدم ملا کر چلے گا۔ جبکہ اس کے دو ہاتھ بھی ہیں جو مصافحے کے لیے آپ کو خوش آمدیدکہیں گے۔جاپانی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ روبوٹک بچہ دراصل اُن افراد کو ذہن میں رکھ کر تخلیق کیا گیا ہے جو تنہائی کا شکار ہیں۔ جس کا ہاتھ پکڑ کر گھوما پھرا جاسکتا ہے اور چہل قدمی کے ساتھ اس سے گفتگو بھی کی جاسکتی ہے۔ جاپانی سائنس دانوں کے مطابق دنیابھر میں کئی ایسے افراد ہیں جو تنہائی سے دوچار ہیں اور اس بات کی کمی محسوس کرتے ہیں کہ کوئی ہو جو اُن سے گفتگو کرے، اب ’آئی بوکی‘ کے ذریعے ان کی اسی احساس محرومی کو دور کرنے کی جستجو کی جارہی ہے۔
اس روبوٹک بچے کا آئیڈیا 3سال پہلے پیش کیا گیا تھا، جس پر اب مکمل کام ہوچکا ہے اور بہت جلد اسے مارکیٹ میں فروخت کے لیے پیش کردیا جائے گا۔ خیال کیا جارہا ہے کہ آئی بوکی‘ کو زیادہ تر وہ سماجی تنظیمیں حاصل کریں گی، جو انسانیت بالخصوص عمر رسیدہ افراد کے لیے فلاحی کاموں میں سرگرم ہیں۔
Discussion about this post