امریکی والد جمی ہوفمئیر نے اسکول ٹیچر کے خلاف مشی گن کی عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔ مدعا اُن کا یہ ہے کہ 7سال کی بیٹی کے گھنگھریالے بال اُن کی اجازت کے بغیر کاٹ دیے۔ جمی ہوفمیئر نے لائبریری کے استاد اور پہلی جماعت کے تدریسی اسٹنٹ کو اس مقدمے میں فریق بناتے ہوئے 10لاکھ ڈالرز کے ہرجانے کا مطالبہ کیا ہے۔ والد کا موقف ہے کہ اُن کی بیٹی کے قانونی حقوق کی خلاف وزری کی گئی ہے، جبھی وہ جذباتی اور نفسیاتی پریشانی کا شکار ہوگئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جمی ہوفمیئر کی بیٹی کی ہم جماعت نے کھیلتے ہوئے اس کے بالوں کا چھوٹا سا حصہ کاٹ دیا تھا، جس پر اسکول انتظامیہ نے والدین کو اطلاع دیے بغیر سر کے بالوں کو دوسرا حصہ بھی اڑا ڈالا۔ جس کی وجہ سے بیٹی کے بال عجیب و غریب قسم کے ہو کر رہ گئے ہیں۔ والد کے مطابق اس کا پورا ہیر اسٹائل ہی بدل گیا ہے۔ جمی کا کہنا ہے کہ اُن کی بیٹی اس رویے کی بنا پر خوف کا شکار ہوگئی ہے۔ اصولی طور پر اسکول انتظامیہ کو اس سارے واقعے کی اطلاع سب سے پہلے والدین کو دینی چاہیے تھی لیکن انہوں نے ایسا کرنا مناسب نہیں سمجھا۔ بلکہ انہوں نے اس سارے معاملے کو دانستہ پوشیدہ رکھنے کی ناکام کوشش کی۔ مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ اسکول انتظامیہ نے درست تربیت اور نگرانی میں لاپرواہی اور کوتاہی کا مظاہرہ کیا۔ اس سارے معاملے میں والد کی کیلی فورنیا کی نیشنل فیڈریشن آف پیرنٹس نے بھی حمایت کی ہے۔
اب اس مقدمے کی سماعت وفاقی عدالت میں ہوگی، جس میں اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ بچے کے والدین کو 10لاکھ ڈالرز ہرجانہ ادا کیا جائے گا کہ نہیں۔
بچوں سے متعلق خبروں کے لیے کلک کریں۔
Discussion about this post